Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسیقی ایک عالمگیر زبان، سعودی پیانسٹ رویدا رفہ سے ملیے

ایکسپو میں قومی دن کی نمائندگی کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تھا( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی پیانسٹ رویدا رفہ گزشتہ ستمبر ایکسپو 2020 دبئی میں سٹیج پر آئیں اور سعودی عرب کے قومی دن پر پرفارم کرتے ہوئے اور مختلف قسم کی موسیقی بجا کر اپنی مہارت سے سب کو حیران کر دیا۔
عرب نیوز کے مطابق رویدا رفہ کے پاس ان تمام خواتین فنکاروں کے لیے ایک حوصلہ افزا پیغام بھی تھا جو ایک دن اس عہدے پر آنے کی خواہش مند تھیں۔
رویدا رفہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مختلف میڈیا ایجنسیوں نے ایکسپو میں قومی دن کی نمائندگی کرنے کے لیے مجھ سے رابطہ کیا تھا۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہاں بیرون ملک اپنے ہی ملک کی نمائندگی کروں گی۔ ایک سعودی خاتون کی حیثیت سے میں بہت خوش ہوں کہ مملکت موسیقاروں کی پریکٹس کے لیے نئے ضابطے مرتب کر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب میڈیا ایجنسیز نے رابطہ کیا تو وہ تیار ہوگئیں۔ پیانو بجانے سے لطف اندوز ہوئی ہوں۔ گزشتہ 20 سال سے اس کی پریکٹس کر رہی تھیں۔
میوزیکل گھرانے سے تعلق رکھنے والی رویدا رفہ نے کہا کہ انہیں پیانسٹ بننے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے خاندان کی جا نب سے حوصلہ ملا ہے۔
سعودی پیانسٹ نے کہا کہ ’میرے دادا ایک وائلن بجانے والے تھے اور موسیقی ہمیشہ ایک ایسی چیز تھی جو خاندان کو ایک دوسرے سے جوڑتی تھی۔ میرا بھائی بھی وائلن بجانے والا ہے اور میں نے پیانو بجانے کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ میں نے خود کو اس میں پایا ہے۔‘
رویدا رفہ نے ایوارڈ یافتہ بین الاقوامی موسیقار ولیم راس کے ساتھ بھی پرفارم کیا ہے جن کے کام نے فیچر فلموں، ریکارڈنگ انڈسٹری اور ٹی وی کو نمایاں کیا ہے۔ ان کے پروجیکٹس میں ’ہیری پوٹر اینڈ دی چیمبر آف سیکریٹس‘ اور ’سٹار وارز: دی فورس اویکنز‘ شامل ہیں۔

العلا میں ایلیسیا کیز کے کنسرٹ میں پرفارم کیا۔ یہ تجربہ حیرت انگیز تھا( فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ ’مجھے 2018 میں ولیم راس کے ساتھ کام کرنے کے لیے مدعو کیا گیا جب القدعیہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ ہم نے افتتاحی گانا ایک ساتھ کیا۔ مجھے خوشی ہے کہ قومی منصوبے میں میری پہلی شرکت اتنی اہم تھی۔‘
’میں نے العلا میں ایلیسیا کیز کے کنسرٹ میں پرفارم کیا۔ وہ ایک تجربہ حیرت انگیز تھا اور بین الاقوامی فنکاروں کے ساتھ کام کرنا ایک خواب تھا۔‘
وہ ہمیشہ پیانو بجاتی تھیں، وہ اس کے لیے جوش اور محبت رکھتی تھیں۔ انہوں نے پریکٹس کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ زیادہ مشکل موسیقی بجا سکیں۔
رویدا رفہ نے مملکت کی موسیقی کی جانب توجہ اور ایک ماہر کمیشن کے قیام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مملکت میں مواقع دستیاب ہیں اور نوجوان ٹیلنٹ کو چھوٹی عمر سے ہی ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ان کا ماننا ہے کہ موسیقی ایک عالمگیر زبان ہے اور مواصلات کی ایک مضبوط شکل ہے جس نے لوگوں کی زندگیوں کو تقویت بخشی، اقوام کو متحد کیا اور ثقافتی پل بنائے۔
رویدا رفہ نے مزید کہا کہ ’ سعودی افراد کو میوزک کمیشن، دیگر تنظیموں اور سکولوں کی طرف سے دنیا بھر کی سطح پر لے جایا جا سکتا ہے جو آپ کو ضروری چیزیں سکھاتے ہیں۔‘

شیئر: