Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فالو آن نہ کرنے پر مین آف دا میچ پیٹ کمنز کو ہونا چاہیے‘

بابر اعظم کو 196 رنز کی اننگز کھیلنے پر مین آف دا میچ قرار دیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ ڈرا ہوا تو یہ بہت سے کرکٹ شائقین کے لیے ایسی انہونی تھی جو میچ کے تیسرے دن کی صورت حال کے بالکل برعکس تھی۔
مہمان آسٹریلوی سائیڈ نے پہلی اننگز میں 556 رنز بنائے تو جواب میں بیٹنگ کرتے ہوئے گرین شرٹس 148 تک محدود رہے۔
اس مرحلے پر امکان تھا کہ آسٹریلوی ٹیم فالو آن کا آپشن اختیار کرے گی اور مشکلات کا شکار پاکستانی ٹیم کو جلد آؤٹ کر کے میچ جیت لے گی، تاہم آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے فالو آن لینے کے بجائے خود دوسری بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو دو وکٹوں کے نقصان پر 97 رنز بنانے کے بعد اننگز ڈیکلیئر کردی۔
پاکستان کو 506 رنز کا ہدف ملا تو بہت سے کرکٹ فینز پہلی اننگز دیکھ کر اس خدشے کا شکار تھے کہ قومی ٹیم جلد ہی پویلین لوٹ جائے گی تاہم ابتدائی اننگز میں 36 رنز کے ساتھ لیڈنگ سکورر رہنے والے کپتان بابراعظم، اوپنر عبداللہ شفیق اور پھر نائب کپتان محمد رضوان کی بیٹنگ نے بہت سے اندازے غلط ثابت کردیے۔
کراچی ٹیسٹ کے چوتھے روز کا کھیل ختم ہوا تو ایک مرتبہ پھر یہ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ آخری دن کا پہلا سیشن پاکستانی بیٹنگ کے لیے مشکلات کی وجہ بن سکتا ہے۔
کپتان بابراعظم اور ان کے ساتھ موجود عبداللہ شفیق نے یہ خدشہ بھی غلط ثابت کردیا، عبداللہ شفیق 96 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو سنچری نہ بنا سکنے کے باوجود وہ ٹیم کو ایسی جگہ پہنچا گئے جہاں سے آگے بڑھنا نسبتاً آسان تھا۔
بعد میں کپتان بابراعظم کے 196 اور نائب کپتان محمد رضوان کے 104 رنز نے میچ تو ٹیم کے نام نہ کیا لیکن آسٹریلیا کو بھی جیتنے نہ دیا۔

مین آف دا میچ کا اعزاز اگرچہ بابراعظم کے نام رہا لیکن آسٹریلوی کپتان کے فالو آن سے متعلق فیصلے کو غلط قرار دینے والوں نے تجویز دی کہ ’پاکستان کے نکتہ نظر سے پیٹ کمنز کو پلیئر آف دا میچ ہونا چاہیے جنہوں نے فالو آن اختیار نہ کر کے میچ ڈرا کرا دیا۔‘

پاکستانی کپتان اور نائب کپتان کے ساتھ ٹیم کو شکست سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرنے والے عبداللہ شفیق کو بھی ان کے ذمہ دارانہ کھیل پر خوب سراہا گیا۔

انڈین کرکٹ فینز بابراعظم کی بیٹنگ کے معترف ہوئے تو جہاں ان کی ڈبل سنچری نہ ہو سکنے کا ذکر کیا وہیں اقرار کیا کہ اس اننگز کے ساتھ پاکستان کپتان نے خود کو جدید دور کی کرکٹ کا ایک بہت اہم کھلاڑی ثابت کردیا ہے۔

سابق انڈین کرکٹر وسیم جعفر نے بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد گراؤنڈ سے باہر جانے کا منظر دکھاتی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کچھ اننگز جیت دلاتی ہیں مگر کچھ کردار بناتی ہیں۔ دوسری قسم طویل المدت بنیاد پر مفید رہتی ہے۔ بابراعظم اور ان کی ٹیم نے کردار دکھاتی ایسی ہی اننگز کھیلی ہے۔ پیٹ کمنز اور ان کی ٹیم بھی کچھ خاص لمحے دینے پر مبارک باد کے مستحق ہیں۔‘
کراچی ٹیسٹ ختم ہوا تو 506 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتی پاکستانی سائیڈ نے سات وکٹیں کھو کر 443 رنز بنالیے تھے۔ میچ کے آخری دن جیت کے لیے آسٹریلیا کو آٹھ وکٹیں درکار تھیں تاہم کینگروز یہ ہدف حاصل نہ کرسکے۔

شیئر: