Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریکوڈک منصوبے کا نیا معاہدہ، پاکستان پرعائد 11 ارب ڈالر جرمانہ ختم

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سرمایہ کار بلوچستان کی جانب راغب ہوں گے (فوٹو اے ایف پی)
پاکستان کے صوبے بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کمپنی کے صدر مسٹر مارک برسٹو نے  ریکو ڈک کے حوالے سے نئے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
گذشتہ روز بلوچستان حکومت نے سونے اور تانبے کے اربوں ڈالر مالیت کے ریکوڈک منصوبے پر نئے معاہدے اور سیٹلمنٹ کی منظوری دی تھی۔
 معاہدے پر دستخط کے بعد میر عبدالقدوس بزنجو اور مسٹر مارک برسٹو کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کی گئی۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ’بلوچستان اب انسرجنسی کا نہیں۔ بلکہ سرمایہ کاری اور تعمیر وترقی کا میدان بنے گا۔ ریکو ڈک پر فیصلے میں10 سال کی تاخیر کا نقصان سرمایہ کاروں اور ہماری نسلوں کو پہنچا۔ ریکو ڈک منصوبہ بلوچستان کو دنیا بھر سے جوڑے گا۔‘
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم، آرمی چیف اور وفاقی وزیر خزانہ کے مشکور ہیں۔ انہوں نے ہماری تلخ باتوں کو بھی برداشت کیا۔‘
بیرک گولڈ کمپنی کے صدر نے کہا کہ ’ماضی کو بھلا کر مستقبل کی جانب ایک اچھے سفر کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔ اعتماد سازی کی فضا بحال کرکے بات چیت کا آغاز کیا۔ نئے معاہدے میں بلوچستان کے عوام کے مفاد اور نوجوانوں کے روزگار کا تحفظ کریں گے۔‘
معاہدے کے بعد وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2011 میں عدالت عظمیٰ نے ریکوڈک معاہدہ ختم کردیا تھا جس پر یہ معاملہ بین الاقوامی ثالثی عدالت میں چلا گیا۔
’انٹرنیشنل کورٹ آف آربیٹریشن نے پاکستان پر تقریبا 6.4 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ لندن کورٹ آف آربیٹریشن میں بھی پاکستان کے خلاف ساڑھے چار ارب ڈالر کا جرمانہ عائد ہونا تھا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ آج کے معاہدے سے نہ صرف 11 ارب ڈالر کا جرمانہ ختم ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزیرخزانہ نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے 2019 میں جارحانہ اندازمیں یہ معاملہ حل کرنے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا۔ وزیراعظم نے ایک اپیکس باڈی بنائی جس نے سخت محنت کی اورچلی کی کمپنی انٹوپگاسٹا کے ساتھ 950 ملین ڈالر پرمعاہدہ ہوا، اس کمپنی نے 3.25 ارب ڈالرکے کلیم کوواپس لیا، یہ کمپنی اب ریکوڈک میں شامل نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آج جس معاہدے پر دستخط ہوئے اس میں کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کا حصہ 50 فیصد ہوگا، بلوچستان کی حکومت کاحصہ 25 فیصد ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ آج کے معاہدے سے نہ صرف 11 ارب ڈالر کا جرمانہ ختم ہوا ہے بلکہ اب بیرک گولڈ اوراس کی شراکت دارکمپنیاں 10 ارب ڈالرسے زیادہ سرمایہ کاری کریں گی جس سے بلوچستان میں ملازمتوں کے اٹھ ہزار مواقع پیدا ہوں گے اور پاکستان کو بے پناہ فوائد ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ معاہدے سے انکم فلو100 ارب ڈالرسے زیادہ ہے، اس سے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کوٹیکسوں کی مد میں بے پناہ ریونیو حاصل ہوگا۔
اس سے قبل بلوچستان کابینہ کا خصوصی اجلاس میں اتفاق رائے سے ریکوڈک منصوبے کے معاہدے کی منظوری دی گئی، جبکہ سیکرٹری محکمہ معدنیات و معدنی ترقی کی جانب سے کابینہ کو معاہدے کی تفصیلات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
کابینہ کو ریکوڈک منصوبے سے بلوچستان کو حاصل مالی فوائد سے آگاہ کیا گیا۔
صوبائی کابینہ نے کہا کہ ’ریکوڈک منصوبہ بلوچستان کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں معاہدے کی تشکیل میں حصہ لینے والی ٹیم نے ریکوڈک منصوبے کے نئے معاہدے میں بلوچستان کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا۔‘

صوبائی کابینہ نے کہا کہ ’ریکوڈک منصوبہ بلوچستان کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’صوبائی حکومت نے بلوچستان کے مفاد کے مطابق ٹھوس موقف اپنا کر ریکوڈک معاہدے میں صوبے کے مفاد کی شرائط شامل کیں۔‘
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ’حکومت بلوچستان کو معاہدے سے مجموعی طور پر 33 فیصد سے زائد مالی فائدہ حاصل ہوگا۔ معاہدے میں بلوچستان کے تمام ٹیکسوں، رائیلٹی اور سی ایس آر کا تحفظ کیا گیا ہے۔ معاہدے میں علاقے کی ترقی کا خصوصی پیکج بھی شامل کروایا گیا ہے۔‘
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سنیچر کو ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں 10 برس کی قانونی جنگ اور مذاکرات کے بعد ریکوڈک منصوبے پر بیرک گولڈ کمپنی کے ساتھ معاہدے پر قوم اور بلوچستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘
’منصوبے سے روزگا کے آٹھ ہزار مواقع دستیاب ہوں گے۔ پراجیکٹ کمپنی ریکوڈک منصوبے پر 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کرے گی جو کہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔ منصوبے پر تمام صوبائی ٹیکس لاگو ہوں گے۔‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے خطاب میں کہا کہ ’آج ہم بلوچستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے جارہے ہیں۔ ہم نے ٹھوس موقف اپنانے ہوئے کوئی پیسہ خرچ کیے بغیر بلوچستان کےلیے 25 فیصد حصہ لینے میں کامیابی حاصل کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’صوبائی حکومت پوری طرح آگاہ ہے کہ ریکوڈک ہماری آئندہ نسلوں کا مستقبل ہے۔ اگر ہم نے کوئی کوتائی کی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔‘
’وزیراعظم آرمی چیف اور وفاقی وزیر خزانہ کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے ہمارے موقف اور شرائط سے اتفاق کیا۔ ریکوڈک معاہدے کی حتمی منظوری اور کام کے آغاز سے پاکستان اور بلوچستان پر بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد مستحکم ہوگا۔ سرمایہ کار بلوچستان کی جانب راغب ہوں گے۔‘
میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’اس منصوبے کا سب سے اہم پہلو بلوچستان کے وسائل پر یہاں کے عوام کا حق ملکیت تسلیم کرکے احساس محرومی کا خاتمہ کرنا ہے۔‘
’تنازع کا شکار اس منصوبے کو دوبارہ سے صحیح سمت میں ڈالنے والے تمام ادارے قابل ستائش ہیں۔ ہم بین الاقوامی سطح پر یہ تاثر پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ بلوچستان میں ایک ذمہ دار حکومت ہے جو بلوچستان کے وسائل کو دنیا کے سامنے کھول رہی ہے۔‘

شیئر: