Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم دنیا کو درپیش مسائل، اسلامی تعاون تنظیم کے تاریخی فیصلے

اس اجلاس کے دوران رکن اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ مسلم دنیا کو درپیش متعدد مسائل زیر غور لائیں گے (فوٹو اے پی پی)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس 22 اور 23 مارچ کو اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے۔  
 اس اجلاس کے دوران رکن ممالک کے وزرائے خارجہ مسلم دنیا کو درپیش متعدد مسائل زیر غور لائیں گے جن میں فلسطین، کشمیر، افغانستان کی صورتحال، اسلاموفوبیا اور افریقی مسلم ممالک کو درپیش مسائل شامل ہیں۔
ماضی میں اسلامی تعاون تنظیم نے اہم مواقع پر اجلاس منعقد کر کے تاریخی فیصلے کیے۔
مسجد اقصٰی میں آگ لگنے کا معاملہ
 اگست 1969 میں مسجدالاقصٰی میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ اس آگ کی وجہ سے مسجد کی لکڑی کی بنی چھت کا بیشتر حصہ اورآٹھ سو سال پرانا منبر جل گیا۔  
اس وقت کے ایک مرکزی فلسطینی مذہبی رہنما امین الحسینی نے اس واقعے کا الزام یہودیوں پر لگایا اور تمام مسلمان ممالک کے سربراہان سے ایک مشترکہ کانفرنس منعقد کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کے اس مطالبے پر 25 ستمبر 1969 کو24 مسلم ممالک کی ایک کانفرنس مراکش کے شہر رباط میں منعقد ہوئی جس میں مستقبل میں قریبی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔
چھ ماہ بعد مارچ 1970 میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کی پہلی کانفرنس سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقد ہوئی اور دو سال بعد 1972 میں اسلامی تعاون تنظیم کا پہلا باقاعدہ مسودہ منظور کر لیا  گیا۔
اسلامی ممالک کا انسانی حقوق کا ڈیکلیریشن
1948 میں اقوام متحدہ کی جانب سے منظور کیے جانے والے انسانی حقوق کے عالمی ڈیکلیریشن پر متعدد مسلم ممالک کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کیونکہ ان کے خیال میں یہ مسودہ تیار کرتے وقت اسلامی احکامات اور روایات کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔
اس صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے 5 اگست 1990 کو قاہرہ میں ہونے والی اسلامی کانفرنس میں 45 ممالک کے وزرائے خارجہ نے قاہرہ ڈیکلیریشن برئے اسلامی انسانی حقوق کی منظوری دی۔

رباط کانفرنس میں تو انڈین صدر کو او آئی سی اجلاس میں شرکت سے آخری وقت پر روک دیا گیا (فوٹو اے ایف پی)

مارچ 2008 میں او آئی سی نے اس مسودے پر نظر ثانی کی اور اس میں تبدیلیاں لاتے ہوئے بین الااقوامی سطح پر رائج انسانی حقوق کے قوانین سے اس کو ہم آہنگ بنایا۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ
یوں تو تقریباً ہر اجلاس میں ہی او آئی سی نے اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف اقدامات کی مذمت کی لیکن 2013 میں گیانا میں ہونے والی وزرائے خارجہ کانفرنس میں اس وقت کے سیکریٹری جنرل نے اعلان کیا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ممالک کا بائیکاٹ کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
جب انڈین صدر کو او آئی سی کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا
 انڈیا او آئی سی کے قیام کے وقت سے ہی اس کا رکن بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم پاکستان کے ساتھ اس کے خراب تعلقات اور کشمیر کی صورتحال کی وجہ سے او آئی سی نے ابھی تک اس کی رکنیت کی منظوری نہیں دی۔ لیکن 1969 میں رباط میں ہونے والی کانفرنس میں اس وقت  کے مسلمان انڈین صدر فخرالدین علی احمد ایک وفد کے ہمراہ شرکت کے لیے آنے ہی والے تھے کہ پاکستان کے پرزور احتجاج پر انہیں روک دیا گیا اور کانفرنس میں آنے سے منع کر دیا گیا۔
انڈین وزیر خارجہ کی ابوظہبی اجلاس میں خصوصی شرکت
رباط کانفرنس میں تو انڈین صدر کو او آئی سی اجلاس میں شرکت سے آخری وقت پر روک دیا گیا تھا تاہم 2019 میں ابوظبی میں ہونے والی کانفرنس  میں متحدہ عرب امارت کی خصوصی دعوت پر اس وقت کی انڈین وزیر خارجہ سشما سوراج نے بطور خاص مہمان پہلی مرتبہ شرکت کی۔

 دسمبر 2005 میں مغربی ذرائع ابلاغ میں  پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت پر مکہ  میں او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا (فوٹو اے ایف پی)

خاکوں کی مذمت کے لیے بلایا گیا خصوصی اجلاس
 دسمبر 2005 میں مغربی ذرائع ابلاغ میں  پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت پر مکہ  میں او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا۔ اس اجلاس میں ان خاکوں کی بھرپور مذمت کی گئی اور اس عمل سے نمٹنے کا لائحہ عمل طے کرنے پر زور دیا گیا۔
آستانہ ڈیکلیریشن
ستمبر 2017 میں قازقستان کے شہر آستانہ میں منعقد ہونے والے خصوصی اجلاس میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری سائنس، ٹیکنالوجی، تعلیم، غربت کے خاتمے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے منصوبوں پر کرنے کا ڈیکلیریشن جاری کیا گیا۔
تھائی لینڈ کے مسلمانوں کے حقوق کا مسئلہ
 اکتوبر 2005 میں اس وقت کے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے تھائی لینڈ کے تین صوبوں پاتانی، یالا اور ناراتھیواٹ میں مسلمانوں کو بنیادی حقوق نہ دیئے جانے کا مسئلہ اٹھایا۔ تھائی مسلمانوں کے نمائندے کو خصوصی دعوت دی گئی کہ وہ او آئی سی اجلاس میں آ کر اپنے مسائل اور ان کا مجوزہ حل بیان کریں۔ جس پر ابو یاسر فکری نے اجلاس میں اپنی تقریر میں اس مسئلے پر کھل کر بات کی اور تھائی مسلمانوں کو حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔

شیئر: