Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایم کیو ایم پاکستان کے پاس اب کیا کیا آپشنز موجود ہیں؟

خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ’ایم کیوایم پی ڈی ایم کے پروگرام میں شریک نہیں ہوگی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جس کے پاس تمام آپشنز کھلے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ جانے کے علاوہ بھی سوچ رہے ہیں۔ یہ بات ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت سے طے کردہ نکات پر بدقسمتی سے عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔مولانا فضل الرحمان ہمارے مرکز پر تشریف لائے ہیں ان کا احترام کرتے ہیں۔ ہمارے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے لیکن ابھی تک ایم کیو ایم وفاقی حکومت کا حصہ ہے اور ہم سیاسی صورت حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔’
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے مطابق ’یہ کہنا کہ ایم کیو ایم اور اپوزیشن کے معاملات طے ہوگئے ہیں ابھی قبل از وقت ہے۔ سیاسی رہنماؤں سے ملاقوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایم کیو ایم پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے اس لیے ان کے پروگرام میں شریک نہیں ہوگی۔‘
’ہمیں 15 برسوں کے دوران دیوار سے لگایا نہیں گیا بلکہ دیوار میں چنوا دیا گیا ہے۔ حکومت میں ہوتے ہوئے ہمارے 100 سے زائد کارکن لاپتا ہیں۔ اس حکومت سے ہمیں یہ گلہ تھا کہ حکومت میں رہنے کا جواز تو دیتے۔‘
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے اپنی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’میں مکمل طور پر مطمئن ہو کر جا رہا ہوں۔ حکمرانوں کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوچکی ہے۔ متحدہ سے ہماری ملاقات بھی ہوچکی ہے۔‘

خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ ’ابھی تک ایم کیو ایم وفاقی حکومت کا حصہ ہے اور ہم سیاسی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ہوسکتا ہے متحدہ کو ایک دو دن اعلان کرنے میں لگ جائیں، اتنا وقت تو لگتا ہی ہے مگر اب حکومت کے حلیف ان کے ساتھ نہیں رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ (عمران خان) مکمل طور پر تنہا ہوچکے ہیں، جس طرح وہ اور ان کے لوگ زبان استعمال کررہے ہیں۔ ایسی زبان کسی شریف انسان کی زبان نہیں ہوسکتی۔‘
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ ’ہمیں دھمکیاں دی گئی ہیں کہ ہم سے کوئی شادی نہیں کرے گا، انجام تو آپ خود دیکھ لیں۔ سندھ ہاؤس کے اوپر حملہ کیا گیا یہ کہاں کی شرافت ہے۔ ہمارے 10 افراد لاجز میں موجود تھے جن کی تعداد 70 بنائی گئی اور ایک ڈرامہ رچایا گیا کہ ہلہ بول رہے تھے۔ تمام سیاسی جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے یک زبان ہوکر جواب دیا۔‘

خالد مقبول کے مطبق ’ہمیں 15 برسوں کے دوران دیوار سے لگایا نہیں گیا بلکہ دیوار میں چنوا دیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں رکھا گیا ہے، حزب اختلاف 23 مارچ کو مہنگائی مارچ کا اعلان کرچکی تھی۔ ایک طرف پوری قوم اسلام آباد کی طرف مارچ کررہی ہے جبکہ دوسری طرف عدم اعتماد کی تحریک ہے۔‘
’ایسے وقت میں بھی مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، وہ قوم کے مہمان ہیں۔ اب 23 مارچ کے بجائے 25 مارچ کو قافلے اسلام آباد پہنچیں گے۔ دیکھنا ہے کہ کون سا بدبخت شہری ہوگا کہ جو ملک کی اس تباہی میں عمران خان کا ساتھ دے گا۔‘

شیئر: