Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سڈنی فائرنگ: ’حملہ آوروں سے نظریاتی تعلق‘ کے شبے میں سات افراد گرفتار

آسٹریلیا کی پولیس گزشتہ ہفتے بوانڈائی بیچ پر حملہ کرنے والوں سے تعلق کے شبے میں سات افراد کو حراست میں لیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نے پولیس کا کہنا ہے کہ سڈنی کے جنوب مغربی علاقے سے حراست میں لیے گئے سات افراد ممکنہ طور پر ان دو مسلح حملہ آوروں سے نظریاتی وابستگی رکھتے ہیں جنہوں نے گزشتہ اتوار کو بونڈائی بیچ پر ’حنوکا‘ کی تقریب پر فائرنگ کر کے 15 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
نیو ساؤتھ ویلز کے ڈپٹی پولیس کمشنر ڈیو ہڈسن نے جمعے کو  اے بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ ان افراد اور حملہ آوروں کے درمیان تاحال کسی براہ راست تعلق کے شواہد نہیں ملے تاہم ان کی سوچ میں ہم آہنگی پائی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں لیکن یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیرِحراست گروہ کے نشانے پر بونڈائی کا علاقہ بھی شامل تھا۔
آسٹریلیا میں فائرنگ کے اس ہولناک واقعے کے بعد عوامی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے جس کے ردعمل میں وزیراعظم انتھونی البانیز نے ملک گیر سطح پر اسلحے کی واپسی (گن بائی بیک) کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سکیم کے تحت حکومت شہریوں سے زائد، نئے ممنوعہ اور غیرقانونی ہتھیار خرید کر انہیں تلف کرے گی۔
وزیراعظم نے ایک پریس کانفرنس کے دوران امید ظاہر کی کہ اس مہم کے ذریعے لاکھوں کی تعداد میں آتشیں اسلحہ اکٹھا کر کے اسے ختم کر دیا جائے گا۔

پورٹ آرتھر کے سانحے کے بعد ملک کے قوانین میں بڑی تبدیلیاں لائی گئی تھیں(فائل فوٹو: روئٹزر)

یہ 1996 میں پورٹ آرتھر قتلِ عام کے بعد آسٹریلیا میں اسلحے کے خلاف ہونے والی سب سے بڑی کارروائی ہو گی۔
بونڈائی بیچ پر اتوار کی شام ہونے والے اس حملے کو 1996 کے بعد آسٹریلیا کی تاریخ کا بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حملے کے پیچھے ساجد اکرم اور ان کے بیٹے نوید کا نام سامنے آیا ہے جن پر یہودی مخالف جذبات کے تحت 15 افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
وزیراعظم البانیز کا کہنا تھا کہ پورٹ آرتھر کے سانحے کے بعد ملک کے قوانین میں بڑی تبدیلیاں لائی گئی تھیں لیکن بونڈائی کے حالیہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ملک سے مزید اسلحہ صاف کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت شہریوں سے زائد، نئے ممنوعہ اور غیرقانونی ہتھیار خرید کر انہیں تلف کرے گی (فائل فوٹو: روئٹرز)

حکومت نے حملے کو ایک ہفتہ مکمل ہونے پر ملک بھر میں ڈے آف ریفلیکشن یعنی ’یومِ فکر‘ منانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس سلسلے میں اتوار(21 دسمبر) کی شام ٹھیک اسی وقت جب یہ حملہ شروع ہوا تھا، آسٹریلوی شہریوں سے شمعیں روشن کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا کہ یہ دن یہودی برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے اور اس عزم کو دہرانے کا موقع ہے کہ نفرت اور تشدد آسٹریلوی معاشرے کی پہچان نہیں بن سکتے۔ وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ نئے سال میں سرکاری سطح پر الگ سے ’قومی یومِ سوگ‘ کا انعقاد بھی کیا جائے گا تاکہ متاثرہ خاندانوں کو اپنے پیاروں کی تدفین اور صدمے سے نکلنے کے لیے موقع مل سکے۔‘

شیئر: