Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کا داڑھی نہ رکھنے والے سرکاری ملازم برطرف کرنے کا اعلان

سرکاری ملازمین کو مقامی کپڑے اور ٹوپی یا پگڑی پہننے کی ہدایت بھی کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کو داڑھی رکھنے اور ڈریس کوڈ کی پابندی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ تعمیل نہ ہونے کی صورت میں ان کو ملازمتوں سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ طالبان کی انتظامیہ کی جانب سے نئی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے نمائندوں نے پیر کو مختلف سرکاری دفاتر کے چکر لگائے اور جائزہ لیا گیا کہ ملازمین کی جانب سے ہدایت پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ملازمین کو ہدایت کی جا رہی ہے وہ داڑھی نہ کٹوائیں اور مقامی ڈھیلے ڈالے لباس اور ٹوپی یا پگڑی پہنیں۔
ان کو درست وقت پر نماز پڑھنے کو یقینی بنانے کا بھی کہا جا رہا ہے۔
ملازمین کو یہ بھی بتایا گیا کہ اگر انہوں نے ان باتوں پر عمل نہ کیا گیا تو نتیجے میں ان کو نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا۔
وزارت کے ترجمان کی جانب سے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
پچھلے ہفتے طالبان نے خواتین کو محرم کے بغیر جہازوں میں سفر کرنے سے منع کر دیا تھا جبکہ وعدے کے مطابق سکول کھلوانے میں بھی ناکام رہے تھے۔
اتوار کو طالبان حکومت نے یہ اعلان کیا کہ خواتین اور مردوں کے پارک میں الگ الگ روز مقرر ہوں گے، خواتین کو ہفتے میں صرف تین روز پارکس میں جانے کی اجازت ہو گی، اس دوران شادی شدہ جوڑے بھی پارکس میں نہیں جا سکیں گے۔
ایک بار پھر سخت گیر انداز اپنانے پر مغربی ممالک کی جانب سے طالبان پر تنقید کی جا رہی ہے۔
طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قوانین اور افغان روایات کی مناسبت سے ہر کسی کے حقوق کا احترام کریں گے اور انہوں نے 1996 سے 2001 تک پچھلی حکومت کے قوانین تبدیل کر دیے ہیں۔
اس وقت خواتین کے مردوں کے بغیر گھروں سے نکلنے پر پابندی تھی اور مردوں کو دارڑھی رکھنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

شیئر: