Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دھمکی آمیز‘ خط کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

وزیراعظم عمران خان کو ’دھمکی آمیز‘ خط کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سربراہان سمیت سکیورٹی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے شرکا کو ’دھمکی آمیز‘ خط کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔
اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج دوپہر وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا۔‘
دوسری طرف وزیراعظم کی زیر صدارت حکومتی سیاسی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں خط کے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کیا گیا۔
جمعرات کو سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بتایا کہ کمیٹی کے اجلاس میں تین اہم فیصلے ہوئے ہیں۔ ’پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس طلب کیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم آج رات قوم سے خطاب کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پارلیمانی اور اپوزیشن لیڈرز کو ثبوت دیکھنے کے لیے بلایا لیکن وہ نہیں آئے۔ ان کا مسلسل بائیکاٹ اس خیال کو تقویت دے رہا ہے کہ کچھ  اپوزیشن رہنما اس سازش میں ملوث ہیں۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’آئینی طور پر حکومت کی تبدیلی ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن اپوزیشن کے کچھ لوگ بیرونی طاقتوں سے ڈکٹیشن لے رہے ہیں۔‘
ان کے بقول ’سازش کا بنیادی مقصد صرف وزیراعظم کو ہٹانا ہے اور اس میں نواز شریف جن کی انڈین اور اسرائیلی سفارتکاروں سے ملاقاتیں ڈھکی چھپی نہیں، وہ بھی شامل ہیں۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’سازش میں اپوزیشن کے تمام  لوگ  ملوث نہیں،  سیاسی کرداروں  کے علاوہ میڈیا کے کچھ لوگ بھی شامل ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان آخری گیند تک مقابلہ کرنے والے کھلاڑی ہیں، ہم قطعی طور پر ملکی حاکمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘
قومی اسمبلی کا اجلاس، تحریک عدم اعتماد پر بحث
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر بحث آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہوگی۔ اجلاس آج شام چار بجے شروع ہو گا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پارلیمان کا اعتماد کھو چکے ہیں، جس کے بعد وہ عہدے پر براجمان نہیں رہ سکتے۔
28 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جس پر سات روز میں ووٹنگ ہونی ہے۔
تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی گئی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس 31 مارچ کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا تھا۔ عدم اعتماد کی تحریک پر اپوزیشن کے 152 ارکان کے دستخط ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے طور پر اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے جس میں انہیں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں شریک نہ ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خط کے متن کے مطابق ’تمام اراکین اسمبلی ان ہدایت پر عمل کریں اور ذہن میں رکھیں کہ اسمبلی اجلاس میں شرکت پر آرٹیکل 63 اے کا اطلاق ہوگا۔‘
خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی جبکہ سپیکر نے 25 مارچ کو اجلاس طلب کیا تھا تاہم پہلے دن ایک ایم این اے خیال زمان کی وفات پر فاتحہ کے بعد اجلاس کا ایجنڈا معطل کر دیا گیا تھا۔
آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی شروع ہونے کے بعد تین سے سات دن کے اندر اس پر ووٹنگ کرانا ضروری ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ نے اپوزیشن کے ساتھ شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ روز اپوزیشن اتحاد نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں 196 ارکان اسمبلی شریک ہوئے ہیں۔
بدھ کو اجلاس کے بعد اپوزیشن اتحاد کی جانب سے کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی کے 22 منحرف ارکان قومی اسمبلی بھی اجلاس میں شریک تھے۔‘
’سندھ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں عامر لیاقت، نواب شیر وسیر، فرخ الطاف، نورعالم خان، راجا ریاض، رمیش کمار، باسط بخاری، افضل ڈھانڈلہ، ریاض مزاری، جویریہ ظفر آہیر اور رانا قاسم نون بھی موجود تھے۔‘
قبل ازیں بدھ کو ہی وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اپوزیشن کے ساتھ شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس طلب 
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں آج جمعرات کی شام 6 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں خفیہ مراسلے پر بریفنگ دی جائے گی۔ 
کمیٹی اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کو شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
’تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکی جائے‘ سپریم کورٹ میں درخواست دائر
دریں اثنا سپریم کورٹ میں خط کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشیل کمیشن بنانے اور عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ رکوانے کے لیے ایک شہری نے درخواست دائر کر دی ہے۔
شہری سید طارق بدر نے اپنی درخواست میں ریاست پاکستان، چیئرمین نیشنل سیکیورٹی کونسل، وزارت خارجہ، داخلہ اور دفاع کو فریق بنایا ہے۔ درخواست گزار نے کہا ہے کہ عوام کو ذہنی تناؤ سے نکالنے کے لیے عدالت عظمیٰ معاملے میں مداخلت کرے اور وزیراعظم کو خط سکیورٹی حکام اور سپریم کورٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

شیئر: