Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں قدیم تہذیبوں کی تحاریر کے نقوش کی دریافت

چٹانوں پر نقش یہ تحاریر عبرانی، یونانی اور قدیم مصری زبانوں میں ہیں (فوٹو: شٹرسٹاک)
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 'جزیرہ نما عرب میں قدیم تہذیبوں کی 13 سے زائد عربی رسم الخط کی نقش عبارتیں دریافت کی گئی ہیں۔'
عرب نیوز کو قدیم عربی رسم الخط کے پروفیسر اور کنگ فیصل ریسرچ سینٹر میں کلچرل کنسلٹنٹ ڈاکٹر سلیمان الدیاب نے بتایا کہ 'زیادہ مشہور وہ تحریریں ہیں جو پہاڑوں میں چٹانوں پر نقش ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ ’سب سے پرانی تحاریر ثمود کے نقوش ہیں جو تقریباً 1200 قبل مسیح کے ہیں۔‘
ڈاکٹر سلیمان کے مطابق ’ہم نے ثمود کی سیاسی تحاریر کے نقوش نہیں دیکھے، زیادہ تر سماجی معاملات سے متعلق ہیں اور قدیم ثمودی اور عرب شخصیات کے خیالات کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ 'یہ نقوش زیادہ تر صحراؤں، تجارتی راستوں اور العلا، نجران، تیمہ و الجوف کے شہروں میں ہیں جو اس وقت مملکت کے اہم شہر تھے۔'
ڈاکٹر سلیمان کا کہنا تھا کہ 'اس کے بعد آرامی نقوش زیادہ ملتے ہیں جو قدیم مملکت دادان کے صدر مقام العلا شہر میں ہیں۔ یہ ایک ہزار قبل مسیح کے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ 'سب سے نمایاں تحاریر کے نقوش عرب کے شمال مغرب و جنوب مغرب میں حیل کے علاقے میں پائے گئے۔ یہ قدیم تاریخ کے حوالے سے مشہور ترین مقام ہے جس کو یونیسکو نے ثقافتی ورثے میں بھی شامل کر رکھا ہے۔'

ماہرین کا کہنا ہے کہ 'سب سے پرانی تحاریر ثمود کے نقوش ہیں جو تقریباً 1200 قبل مسیح کے ہیں' (فوٹو: شٹرسٹاک)

کندہ کیے گئے ان نقوش کی عبارتیں عبرانی، یونانی اور قدیم مصری زبانوں میں ہیں۔
ڈاکٹر سلیمان کے مطابق اس پر کئی ملکی و غیر ملکی جن میں جرمن، فرانسیسی، برطانوی، امریکی اور کینیڈین شامل ہیں، نے کام کیا ہے۔

شیئر: