Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگران وزیراعظم کے لیے نامزد جسٹس (ر) گلزار احمد کون ہیں؟

جسٹس (ر) گلزار احمد نے کراچی کے ایس ایم لا کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی (فوٹو ٹوئٹر)
دو برس تک پاکستان کے چیف جسٹس رہنے والے جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام وزیراعظم عمران خان نے نگران وزیراعظم کے لیے صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے۔  
صدر مملکت نے وزیراعظم عمران خان اور شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں نگران وزیراعظم کے لیے تین نام مانگے تھے، تاہم شہباز شریف نے نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے عمل میں میں حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔  
دو ماہ قبل ریٹائر ہونے والے جسٹس گلزار احمد کا تعلق کراچی سے ہے اور انہوں نے 21 دسمبر 2019 کو چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھایا تھا، جب کہ وہ دو سال ایک ماہ تک اس عہدے پر تعینات رہے۔ 
 جسٹس (ر) گلزار احمد 16 نومبر 2011 کو سپریم کورٹ کے جج بنے تھے اور انہوں نے آٹھ سال تک عدالت عظمیٰ میں کئی اہم مقدمات سنے۔ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے والے پانچ رکنی بینچ میں بھی شامل تھے۔ 
گلزار احمد دو فروری 1957 کو کراچی کے نامور وکیل نور محمد کے گھر میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے کراچی کے ایس ایم لا کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 18 جنوری 1986 کو بطور وکیل اپنے پیشے کا آغاز کیا، جبکہ چار اپریل 1988 کو ہائی کورٹ کی وکالت شروع کی۔ 
 جسٹس (ر) گلزار احمد نے بطور چیف جسٹس پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا جب انہوں نے سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی کی۔
بطور چیف جسٹس ان کا کیرئیر کراچی کے مسائل اور تجاوازت کے خلاف آپریشن پر زیادہ مرکوز رہا۔ جسٹس گلزار احمد نے تجاوازات کے خلاف آپریشن کیس میں نسلہ ٹاور اور مدینہ مسجد گرانے کے احکامات جاری کیے تھے جس کی وجہ سے ان پر خاصی تنقید بھی ہوئی۔  
جسٹس (ر) گلزار احمد نے بطور جج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست کی سماعت کرنے سے معذرت کر لی تھی اور بنچ میں شامل نہیں ہوئے۔ 

جسٹس گلزار احمد کو سنہ 2002 میں سندھ ہائی کورٹ کا جج تعینات کیا گیا تھا (فوٹو ٹوئٹر)

اس کے علاوہ  جسٹس (ر) گلزار احمد نے سانحہ پشاور کیس میں ایک بار وزیراعظم عمران خان کو طلبی کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔  
 جسٹس (ر) گلزار احمد کو صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں 2002 میں سندھ ہائی کورٹ کا جج تعینات کیا گیا تھا۔ 
وہ ان ججز میں شامل تھے جنہوں نے 2007 میں سابق صدر پرویز مشرف کے دوسرے عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف نہیں لیا۔ اس کے بعد وہ 2011 میں سپریم کورٹ کے جج بنے تھے۔ 
 جسٹس (ر) گلزار احمد نے سینیٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن کروانے کے بارے میں صدارتی ریفرنس کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے مؤقف کو درست تسلیم کیا تھا۔ 

شیئر: