Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر پالیسی پر تنقید، ایلون مسک پھر بھی ’سب سے بڑے‘ شیئرہولڈر

ایلون مسک نے کہا تھا کہ وہ اپنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے پر غور کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
لگژری کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک ٹوئٹر کے آزادی اظہار کے حوالے سے پالیسی پر سوال اٹھانے کے بعد اس پلیٹ فارم کے سب سے بڑے شیئرہولڈر بن گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مارچ کے آخر میں ایلون مسک، جن کے ٹوئٹر پر 80 ملین فالوورز ہیں، نے ٹوئٹر کی آزادانہ اظہار رائے کی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ پلیٹ فارم جمہوریت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔‘
پیر کو ریگولیٹری فائلنگ میں کہا گیا ہے کہ مسک نے 14 مارچ کو حصص خریدے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایلون مسک نے ٹوئٹر پر اپنی عوامی گفتگو شروع کرنے سے پہلے حصص حاصل کیے تھے۔
اس کے باوجود مسک نے ٹوئٹر کے مقابلے میں ایک حریف سوشل میڈیا نیٹ ورک شروع کرنے کا امکان بھی ظاہر کیا تھا۔
ایلون مسک جو خود بھی ٹوئٹر کے سرگرم صارف ہیں، وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔
ان کا موقف ہے کہ ٹوئٹر آزادی اظہار کے اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنانے میں ناکامی کی وجہ سے جمہوری اقدار کا ساتھ نہیں دے رہا۔

ایلون مسک جو خود بھی ٹوئٹر کے سرگرم صارف ہیں، وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

ایلون مسک کا یہ ٹوئٹ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب انہوں نے ٹوئٹر پر ایک پول میں صارفین سے یہ پوچھا تھا کہ ’کیا ٹوئٹر آزادیٔ اظہار کے اصولوں کی پاسداری کر رہا ہے؟‘ ۔ جس کے جواب میں 70 فیصد افراد کا جواب نفی میں تھا۔
مسک نے ٹوئٹر پر اپنے 80 ملین سے زیادہ فالوؤرز کو بتایا کہ وہ اپنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے پر ’سنجیدگی سے‘ غور کر رہے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق اگر ایلون مسلک نیا سوشل میڈیا پلیٹ فارم متعارف کراتے ہیں تو وہ ان کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہو جائیں گے جو خود کو آزادیٔ اظہار کے چیمپیئز کے طور پر پیش کرتی ہیں۔
مسک کا یہ اقدام ان صارفین کی بھرپور توجہ حاصل کر لے گا جو سمجھتے ہیں کہ ٹوئٹر، میٹا(فیس بک کی پیرنٹ کمپنی) اور گوگل ان کے خیالات کے اظہار کو دباتی ہیں۔

شیئر: