Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ اسمبلی میں ’کانپیں ٹانگنے کی ایکٹنگ‘

سندھ اسمبلی کے باہر اور ایوان میں تحریک انصاف نے احتجاج کیا تو جہاں ایوان کے باہر پارٹی کے منحرف ارکان کو علامتی عدالت نے پھانسی کی سزا دی وہیں اسمبلی کے اندر ’کانپیں ٹانگنے کی ایکٹنگ‘ کی گئی۔
بدھ کو سندھ اسمبلی کے باہر اور اس کے اندر پی ٹی آئی ارکان کی سرگرمیاں سوشل میڈیا پر آئیں تو پارٹی کے حمایتی ٹویپس نے جہاں ان کی تعریف کی وہیں دیگر نے اسے غیرسنجیدگی قرار دے کر ناگواری کا اظہار کیا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے استعمال کی گئی ’کانپیں ٹانگنے‘ کی ترکیب پر پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے ایکٹنگ ہی نہیں کی بلکہ مائکروفرون کی مدد سے ایوان میں نعرے بھی لگائے۔
سندھ اسمبلی کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرنے والوں نے اپنے تبصروں میں صوبے کی حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کی پالیسیوں پر تنقید کی تو اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کو وفاق میں ان کی پالیسیوں پر طنز کا نشانہ بنایا۔
یسری عسکری نے اسمبلی کی عمارت کے باہر پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے علامتی عدالت اور پتلے کو دی گئی پھانسی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے جاننا چاہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔

جواب میں مختلف صارفین نے کہیں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان اور دیگر ارکان کی اس سرگرمی کی حمایت تو کہیں ’مزید متفق نہیں ہو سکتے‘ کا اقرار کیا۔

ذوالفقار علی شاہ نے لکھا کہ ’عوام کے لیے قانون سازی کے بجائے پاکستان کے لیے پہلی قرارداد پیش کرنے والے ایوان میں مذاق‘۔
پی ٹی آئی کے حامی افراد نے پارٹی پالیسی اور چیئرمین عمران خان سے انحراف کرنے والے ارکان کو علامتی پھانسی کے انداز کا دفاع کیا تو موقف اپنایا کہ جرم جتنا سنگین ہو اس کی سزا بھی ایسی ہی ہونی چاہیے۔

پی ٹی آئی کے مخالفین اور دیگر کو یہ انداز نہیں بھایا۔ ایسے ہی ایک صارف نے لکھا کہ ’وہ غداروں کو پھانسی تو دینا چاہتے ہیں لیکن انہیں گرفتار کرانے کے لیے ایف آئی آر درج نہیں کرانا چاہتے۔‘

شیئر: