Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی مشرقی یوکرین میں بڑے حملے کی تیاری، ’پورا یورپ روس کے نشانے پر‘

روس کی جانب سے یوکرین کے مشرقی علاقے میں ممکنہ حملے کی تیاری کے پیش نظر یوکرینی فورسز مورچہ بندی کر رہی ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کا اتوار کو کہنا تھا کہ روس کا مشرق میں ممکنہ حملہ اب تک ہونے والی جنگ میں فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
جاری جنگ میں اب تک ہزاروں لوگ مر چکے ہیں اور روس معاشی اور سیاسی طور پر تنہا ہو چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق میں ایک بڑا حملہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے، تاہم یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا دارالحکومت کئیف پر قبضے میں ناکامی کے بعد روسی فوج مزید فتح حاصل کر سکے گی؟
برطانیہ کی وزارت دفاع نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ فوجیوں کی ہلاکتیں بڑھنے کے بعد روس 2012 میں ریٹائر ہونے والے فوجیوں کو محاذ پر کھڑا کر رہا ہے، جب کہ یوکرین نے مشرق میں دسیوں ہزاروں فوجی تعینات کیے ہیں۔
روس کے حمایت یافتہ باغی 2014 سے مشرقی یوکرین میں یوکرینی فورسز کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ڈونباس کے کئی علاقوں پر ان کا کنٹرول ہے۔
اتوار کو یوکرین کی فوجی کمانڈ نے کہا کہ ’روسی فورسز نے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیو پر بمباری کی اور یوکرین کے دفاع کو توڑنے کےلیے ازیوم کی جانب تازہ فوجی دستے بھیجے۔‘
اس کے علاوہ روس ماریوپل میں بھی اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے جو ڈیڑھ مہینے سے اس کے گھیرے میں ہے۔
 

یوکرینی صدر نے کہا کہ ’روس صرف یوکرین پر ہی اکتفا نہیں کرے گا۔‘ (فوٹو اے پی)

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے مغربی ممالک سمیت نیٹو سے زیادہ سیاسی اور فوجی مدد کی اپیل کی ہے جو روسی حملے کے بعد سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں، لیکن جنگ بڑھنے کے خدشات کی وجہ سے یوکرین کی کچھ اپیلیں رد کی ہیں۔
سنیچر کو رات گئے ایک ویڈیو پیغام میں یوکرینی صدر نے کہا کہ ’روس صرف یوکرین پر ہی اکتفا نہیں کرے گا، بلکہ پورا یورپین پراجیکٹ اس کے نشانے پر ہے۔‘

شیئر: