Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعلیٰ کا انتخاب: ’فریقین کسی نتیجے پر نہ پہنچے تو عدالت خود نتیجہ اخذ کرے گی‘

حمزہ شہباز کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس 200 اراکین کی حمایت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ کی نشست پر فوری انتخاب کروانے کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔  اپوزیشن لیڈر اور وزارت اعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہباز نے درخواست دائر کی تھی کہ صوبے میں جان بوجھ کر وزیر اعلیٰ کے چناؤ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
کیس کی دوسرے روز سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ اگر فریقین کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے تو عدالت خود ہی تنیجہ اخذ کر لے گی۔
چیف جسٹس دو روز سے دائر درخواستوں پر طویل سماعت کر رہے ہیں۔ 
سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے وکیل نے پیشکش کی کہ اسمبلی میں چار ایسے ارکان ہیں جن کا کسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان پر مشتمل پینل تشکیل دے دیا جائے۔
مسلم لیگ ق کے وکلا نے اعتراض کیا اور نشاندہی کی کہ جن چار ارکان اسمبلی کے نام لیے ہیں ان کی سیاسی وابستگی ہے۔ ق لیگ کے وکلا نے بتایا کہ جگنو محسن نے حمزہ شہباز کی موجودگی میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ مسلم لیگ ق کے بیرسٹر علی ظفر نے نشاندہی کی کہ ڈپٹی سپیکر خود پارٹی بن گئے ہیں اور وہ اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے۔
چیف جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ یہ دیکھنا ہے کہ شفاف انتخاب کیسے ہو سکتا ہے اور ایسا شخص ہونا چاہیے جس پر دونوں کو بھروسہ ہو۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے باور کرایا کہ اُن  کی کسی کے ساتھ ہمدردی نہیں ہے اور وہ راستہ درکار ہے جس سے معاملہ حل ہو۔
سماعت کے دوران  مسلم لیگ ن کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور ق لیگ کے وکیل عامر سعید کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

لاہور کے مقامی ہوٹل میں پنجاب اسمبلی کا علامتی اجلاس منعقد ہوا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب

ق لیگ کے وکیل کے مطابق اب ڈپٹی سپیکر بطور پریزائیڈنگ افسر وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب نہیں کرا سکتے۔ ڈپٹی سپیکر نے ابھی سے سیکرٹری پنجاب اسمبلی پر پابندیاں لگانی شروع کر دی ہیں۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان کا انتخاب 3 اپریل کو ہونا تھا جو نہیں ہو سکا تھا۔ اس کے بعد اجلاس کی تاریخ 6 اپریل طے پائی جس کے بعد اب 16 اپریل کر دی گئی ہے۔
ن لیگ الزام عائد کر رہی ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار اور سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی اس انتخاب میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔ تاہم ق لیگ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس وزیر اعلی بننے کے لیے نمبر پورے ہیں اپوزیشن کے احتجاج کے سبب اسمبلی میں ہونے والی توڑ پھوڑ کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر ہے۔
پنجاب میں سیاسی صورت حال
تحریک انصاف کے دو دھڑوں ترین گروپ اور علیم خان نے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ پیپلزپارٹی پہلے سے ہی اسمبلی میں ن لیگ کی حلیف جماعت ہے۔ 
حمزہ شہباز کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس 200 اراکین کی حمایت ہے جبکہ چوہدری پرویزالٰہی کہتے ہیں ہیں کہ ان کے پاس 186 اراکین پورے ہیں۔ 
خیال رہے کہ پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے 186 اراکین کی سادہ اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔

شیئر: