Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تبوک میں 1400 برس سے زیادہ پرانی مسجد 

پیغمبر اسلام نے غزوہ تبوک کے موقع پر اس مسجد کی بنیاد رکھی تھی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
تبوک میں 1400 برس سے زیادہ پرانی مسجد تعمیر نو کے بعد نئی شکل و صورت میں سامنے آگئی۔ 
اخبار 24 کے مطابق تبوک کا علاقہ قبل مسیح سے آباد ہے۔ حضرت عیسی کی پیدائش سے کئی سو برس پہلے سے یہ علاقہ آباد چلا آرہا ہے۔ اس علاقے میں تہذیب و تمدن میں پرورش پائی۔
تیما کے علاوہ البدع، ضبا اور املج کمشنریوں میں ملنے والے آثار قدیمہ اس علاقے کے قدیم زمانے سے آباد ہونے کا پتہ دے رہے ہیں۔ اسلامی تاریخ کے نشانات بھی تبوک میں موجود ہیں۔ یہاں قدیم مساجد اور قلعے اس کا روشن ثبوت ہیں۔ 


تبوک کی مسجد پیغمبر اسلام کی آمد کے واقعے کا پتہ دے رہی ہے۔ پیغمبر اسلام جب مدینہ منورہ سے سخت گرمی کے موسم میں طویل سفر طے کرکے سرحد پار کے دشمنوں سے نمٹنے کے لیے یہاں پہنچے تھے تو اس وقت انہوں نے اس مسجد کی بنیاد ڈالی تھی۔
اسلامی تاریخ میں اس جنگ کو غزوہ تبوک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پیغمبر اسلام کو اطلاع ملی تھی کہ رومی فوج مسلمانوں پر یلغار کی تیاری کر رہی ہے۔ آپ نے یہ اطلاع ملتے ہی یلغار روکنے کے لیے پیشگی اقدام کے  طور پر مدینہ سے تبوک کا سفر کیا تھا۔ آپ کے ہمراہ بہت سارے صحابہ تھے جو اس جنگ میں حصہ لینے کے لیے تن من دھن کی قربانی کے لیے تیار تھے۔ 
تاریخی سکالر عبداللہ العمرانی کا کہنا ہے کہ مسجد تبوک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ خود پیغمبر اسلام نے 9 ھ کے دوران غزوہ تبوک کے  موقع پر اپنے ہاتھ سے اس کی بنیاد رکھی تھی۔ آپ نے تبوک میں  20 روز قیام کیا تھا۔ آپ کے ہمراہ 30 ہزار سے زیادہ صحابی جنگ میں حصہ لینے کے لیے آئے ہوئے  تھے۔ 
 العمرانی کا کہنا ہے کہ یہاں جو مسجد واقع ہے وہ کئی ناموں سے جانی جاتی ہے۔ اس کے نمایاں نام مسجد رسول اللہ، مسجد التوبہ، مسجد الاثری، مسجد تبوک، جامع مسجد تبوک، البلدۃ جامع مسجد اور بڑی جامع مسجد ہیں۔ 

تبوک کا علاقہ حضرت عیسی کی پیدائش سے کئی سو برس پہلے سے آباد ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

العمرانی نے بتایا کہ شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے 27 شعبان 1393ہجری کو تبوک کا سفر کیا تھا۔ اس موقع پرمقامی لوگوں نے انھیں شانداراستقبالیہ دیا تھا۔ شاہ فیصل کو بتایا گیا کہ یہاں شہر کے وسط میں پیغمبرِِ اسلام  سے منسوب ایک مسجد ہے۔ انہوں نے وہاں جا کر دو رکعت نماز ادا کی اور وہاں قلبی سکون محسوس کرنے پر مسجد کو ازسر نو تعمیر کرنے کا حکم جاری کیا۔ 
 

شیئر: