Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ اور انڈیا نئی دفاعی اور سکیورٹی شراکت داری پر رضامند، بورس جانسن

برطانوی وزیراعظم سکیورٹی اور معاشی شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کی غرض سے انڈیا کے دورے پر ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ اور انڈیا ’نئی اور وسیع‘ دفاعی اور سکیورٹی شراکت داری پر رضامند ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ ’مطلق العنان جبر کے خطرات اور بھی بڑھ گئے ہیں۔‘
 
’اور اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے تعاون کو مزید بڑھائیں جس میں انڈو پیسیفک کو کھلا اور آزاد رکھنے میں ہماری مشترکہ دلچسپی بھی شامل ہے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز انڈیا کے دورے پر پہنچنے والے بورس جانسن کو اپنے ملک میں شدید تنقید کا سامنا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات میں یہ بات سامنے آنے کا بھی امکان ہے کہ انہوں نے لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’پارٹی گیٹ‘ سکینڈل پر پارلیمنٹ سے جھوٹ بولا تھا۔
انڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ’تاریخی‘ بات ہے کہ بورس جانسن کا دورہ انڈیا اس کی آزادی کے 75 ویں سال میں آیا۔
نریندر مودی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے کئی علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفتوں پر تبادلہ خیال کیا اور ہند بحرالکاہل میں آزاد، جامع اور اصول پر مبنی نظم پر زور دیا۔‘
تاہم دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی پارٹنرشپ کی صحیح تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں۔

’انڈیا نے روس سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کر دی‘

 برطانوی وزیراعظم کے دورہ انڈیا سے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سے روس اور دہلی کے درمیان دوستانہ تعلقات میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئے گی۔
عرب نیوز کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے انڈیا کو مغربی ممالک کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ واضح الفاظ میں جنگ کی مخالفت کرے۔
بورس جانسن جمعرات کو وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات پہنچے تھے جہاں انہوں نے مہاتما گاندھی کی رہائش گاہ پر حاضری دینے کے بعد کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کی تھیں۔ جمعے کو دہلی میں انہوں نے انڈین وزیراعظم سے ملاقات کی۔
دہلی میں اوبزرو ریسرچ فاؤنڈیشن نامی تھنک ٹینک کے نائب صدر پروفیسر ہارش پانٹ نے عرب نیوز کو بتایا کہ انڈیا نے روس سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے جو نہیں بدلے گی۔
’لیکن ان تمام اختلافات کے باوجود وہ (بورس جانسن) انڈیا آئے ہیں۔ اگر اس معاملے کی مرکزی حیثیت ہوتی یا اگر یہ دورہ صرف یوکرین سے متعلق ہوتا تو برطانوی وزیراعظم آنے پر رضامند نہ ہوتے۔‘ 
خیال رہے کہ انڈیا ایندھن اور فوجی ساز و سامان روس سے درآمد کرتا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے دورہ انڈیا سے پہلے امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر دلیپ سنگھ اور برطانوی وزیر خارجہ لز ٹروس نے دہلی میں حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں تاکہ انڈین حکومت کو روس کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کے لیے آمادہ کیا جا سکے۔

وزیراعظم بورس جانسن نے مہاتما گاندھی کی رہائش گاہ پر حاضری دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

لیکن بورس جانسن کے دورے کے بعد بھی انڈیا پر دباؤ ڈالنا ممکن نہیں ہے اگرچہ برطانوی وزیراعظم ان چند عالمی رہنماؤں میں سے ہیں جنہوں نے یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کیئف کا دورہ کیا تھا۔
سال 2009 میں وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد بورس جانسن کا یہ انڈیا کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔
رواں ہفتے بورس جانسن کے ترجمان نے کہا تھا کہ نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران دفاعی شعبوں میں نئی شراکت داری اور آزادانہ تجارت کے معاہدے پر بات چیت ہوگی۔
پروفیسر ہارش پانٹ نے دورہ انڈیا کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں تجارت کا موضوع انتہائی اہم ہے جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بریگزٹ کے بعد سے برطانیہ کو نئے معاشی مراکز کی تلاش ہے اور انڈیا اس میں نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔‘
اپریل کے شروع میں انڈیا نے آسٹریلیا کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخظ کیے تھے جبکہ اسی نوعیت کا معاہدہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ یکم مئی کو نافذالعمل ہوگا۔

شیئر: