Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حمزہ شہباز کا حلف تاخیر کا شکار، پی ٹی آئی نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی

اپیل میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ سنگل بنچ کا گورنر پنجاب کو حلف سے متعلق دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ ق کے ممبران صوبائی اسمبلی نے حمزہ شہباز کے حلف سے متعلق فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔
جمعرات کو دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیل میں حمزہ شہباز، وزیر اعظم اور صدر کو بذریعہ سیکریٹری اور گورنر کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری فریق بنایا گیا ہے۔
ممبران صوبائی اسمبلی کی جانب سے اپیل یڈوکیٹ اظہر صدیق اور رانا مدثر نے اپیل دائر کی۔
اپیل موقف اپنایا گیا ہے کہ ’لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ ہائی کورٹ کی جانب سے حلف کی معیاد مقرر کرنا صدر اور گورنر کی عہدے کی توہین ہے۔‘
’لاہور ہائی کورٹ کے پاس گورنر اور صدر کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے کا اختیار نہیں ہے۔آئین کا آرٹیکل 248  صدر اور گورنر کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔‘
اپیل میں استدعا کی گئی کہ ’لاہور ہائی کورٹ سنگل بنچ کا گورنر پنجاب کو حلف سے متعلق دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دے۔‘
دوسری جانب جمعرات ہی کو لاہور ہائی کورٹ کو سیکریٹری پنجاب اسمبلی کی ممکنہ گرفتاری کے معاملے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
سیکریٹری اسمبلی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈپٹی سیکرٹری کوآرڈیشن کو عدالت آتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔ سیکرٹری پنجاب اسمبلی کو عدالت میں پیشی کے بعد پولیس گرفتار کرنا چاہتی ہے۔‘
اس پر جسٹس شجاعت علی نے استفسار کیا کہ ’پولیس انہیں کیسے گرفتار کر سکتی ہے۔ سماعت کے بعد اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔‘

’کوئی آئینی بحران نہیں، عثمان بزدار آج بھی وزیراعلیٰ ہیں‘

 مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ڈپٹی سپیکر نے کیا، وہ درست نہیں تھا۔ الیکشن ہوا ہی نہیں۔ عثمان بزدار آج بھی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’جب الیکشن شروع ہوا تو سارا مسئلہ پولیس کے اندر داخل ہونے سے ہوا۔‘
’یہ شہباز شریف کے کہنے پر حملہ کیا۔ شہباز شریف نے آئی جی اور چیف سیکریٹری سے کہا کہ اگر آپ نے ایکشن نہیں لیا تو میں آپ کو یہاں نہیں رہنے دوں گا۔‘
پرویز الہٰی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا ڈپٹی سپیکر بھاگ کر وزیٹر گیلری میں چلا گیا اور وہاں مائیک لے کر اس نے الیکشن کرایا۔ یہ الیکشن ہوا ہی نہیں ہے۔ کون کہتا ہے کہ آئینی بحران ہے۔‘
’پوری اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ اب ہم اب اپنی روٹین کی اسمبلی کی کارروائی بھی نہیں کرا سکتے۔ کیا یہ کام پولیس نے کرنا ہے۔‘
’اسمبلی میں پولیس والے سفید کپڑے پہن کر بیٹھے ہیں۔ ان کو اندر بیٹھے کی اجازت کس نے دی ہے۔ ہم ان کی تصویریں میڈیا پر جاری کریں گے۔‘
سپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ ’ان شریفوں کو کوئی پوچھتا نہیں تھا، ہم نے انہیں اس اسمبلی میں بٹھایا۔ ان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے۔ شریفوں کا اصل چہرہ قوم کے سامنے آ گیا ہے۔ ان شریفوں نے اپنی ذات کی خاطر سب کچھ زمین بوس کر دیا۔ ان کو چھ دفعہ اقتدار ملا ہے اور یہ چھ مرتبہ بد سے بدتر ہو کر سامنے آئے ہیں۔‘
پرویز الٰہی نے سوال اٹھایا کہ ’انہوں نے اسمبلی کے سیکریٹری کے خلاف کارروائی کس بنیاد پر کی گئی ہے۔‘

شیئر: