Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد جہانگیر ترین کی پاکستان واپسی

عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان شوگر سکینڈل کی تحقیقات سے اختلافات واضح ہوگئے (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد پاکستان پہنچ گئے ہیں، وہ کئی ماہ سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم تھے۔
جمعے کی شام لاہور پہنچنے سے قبل وہ لندن سے دبئی گئے تھے، جہاں سے وہ اپنے صاحبزادے علی خان ترین کے ہمراہ واپس آئے ہیں۔
جہانگیر ترین نے وطن پہنچنے کے بعد نجی نیوز چینل جیو سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ ’ان کی وطن واپسی ڈاکٹروں کی اجازت سے ممکن ہوئی ہے۔‘
 ’صحت یابی کے لیے دعا کرنے پر میں سب کا مشکور ہوں۔‘انہوں نے کہا کہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ جلد سیاسی معاملات پر ساتھیوں کے ساتھ مشاورت اور ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کریں گے۔
یاد رہے کہ وزیراعلٰی پنجاب کے حالیہ الیکشن میں جہانگیر ترین گروپ کے ارکان نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار چودھری پرویز الٰہی کے مقابلے میں حمزہ شہباز کی حمایت کی تھی۔
جہانگیر ترین پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما اور چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔
سنہ 2018 کے عام انتخابات میں جہانگیر ترین سپریم کورٹ سے نااہل ہونے کی وجہ سے عام انتخابات میں حصہ تو نہ لے سکے لیکن حکومت سازی کے مرحلے میں جہانگیر ترین نے اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے 2018 کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور جوڑ توڑ کے ذریعے متخب ارکان کو پی ٹی آئی کو شامل کرانے میں کامیاب رہے۔
جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں ان کو عدالت نے نااہل کردیا تھا۔

ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں جہانگیر ترین کی ملز کو شوگر سکینڈل میں ملوث قرار دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حکومت بننے کے بعد وزیراعظم نے مختلف ٹاسک فورسز قائم کیں جس میں جہانگیر ترین کو زراعت کے شعبے کی ٹاسک فورس کا کنوینر مقرر کیا گیا۔
 تاہم حکومت بننے کے بعد ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا اور جس کی وزیراعظم نے ایف آئی اے سے انکوائری کروائی تو جہانگیر ترین کی شوگر ملز بھی چینی بحران کی ذمہ دار قرار پائیں۔
اس کے بعد عمران خان نے جہانگیر ترین سے پارٹی عہدہ واپس لینے کے بعد حکومت سے ان کو علیحدہ کردیا اور ان کے خلاف ایف آئی اے میں کیسز درج ہوگئے۔
یہیں سے عمران خان کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہونا شروع ہوئے اور پھر وہ طویل عرصہ خاموش اور سیاسی معاملات سے دور رہے۔
ایف آئی اے کی تحقیقات کے دوران ہی تحریک انصاف میں ترین گروپ سامنے آیا جس کے بعد ان کے خلاف تحقیقات رُک سی گئیں۔

وزیراعلٰی پنجاب کے الیکشن میں جہانگیر ترین گروپ نے حمزہ شہباز کی حمایت کی تھی (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)

تاہم ان کا کردار ایک بار پھر اس وقت اُبھر کر سامنے آیا جب مرکز میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری شروع ہوئی۔
جہانگیر ترین کا شمار عمران خان کے اُن قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا جو ان کی ذاتی رہائش گاہ بنی گالہ تک اثرورسوخ رکھتے تھے۔
لودھراں سے تعلق رکھنے والے جہانگیر ترین 2011 میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور رفتہ رفتہ عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے لگے۔
سنہ 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کی پوری انتخابی مہم کی ذمہ داریاں جہانگیر ترین اور اسد عمر کے سپرد تھیں۔
سنہ 2014 میں تحریک انصاف کے 126 دن کے دھرنے میں بھی جہانگیر ترین کا اہم کردار رہا ہے۔

شیئر: