Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ابتدا میں کارپینٹر کے پیشے کو اچھا نہیں سمجھتا تھا‘

یوسف الوسیدی کی سات برس بعد اوسط آمدنی سات ہزار ریال تک پہنچی۔ ( فوٹو اخبار 24) 
سعودی شہری یوسف الوسیدی پہلے کارپینٹر کے شعبے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے لیکن اب ان کی سوچ تبدیل ہو چکی ہے۔ 
عاجل ویب سائٹ کے مطابق  یوسف الوسیدی نے الاخباریہ چینل کے معروف پروگرام 120 میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب کارپینٹر کے طور پر کام کیا تو تین ہزار ریال ماہانہ آمدنی ملتی تھی۔ سات برس بعد اوسط آمدنی سات ہزار ریال تک پہنچ گئی۔
یوسف الوسیدی کہا کہ ’شروع میں کارپینٹر کے طور پر کام کرنے سے صرف تین ہزار ریال مل پاتے تھے۔ سات برس بعد صورتحال تبدیل ہوئی۔ ماہانہ اوسط آمدنی سات ہزار ریال ہونے لگی۔ ایک بار تو ایک ماہ میں 25 ہزار ریال کی آمدنی ہوئی۔‘
سعودی شہری کا کہنا ہے کہ ’ورکشاپ میں تنہا کام کرتا ہوں، کوئی ہیلپر نہیں ہے۔ اب ورکشاپ میں کسی کو اپنے ساتھ شریک کرنے کا پروگرام ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’معاشرے میں کارپینٹر کے پیشے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا تھا لیکن اب نظریہ بدل گیا ہے۔‘
یوسف الوسیدی نے مزید کہا کہ ’ہر پیشے میں دھوکہ دہی ہے۔ اس کے ذمے دار افراد بھی ہوتے ہیں جن کی کم علمی سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ اگر لکڑی کے کام کے حوالے سے لوگ جانتے ہوں تو انہیں دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔‘

شیئر: