Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی مکینیکل انجینیئر نے ریستوران کھول لیا

علی کو طرح طرح کی چیزیں تیار کرنے کا شوق تھا- (فوٹو الاخباریہ)
کہتے ہیں ’شوق کا  کوئی مول نہیں‘ یہ محاورہ  ایک سعودی شہری پر پورا اترتا ہے جس نے اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود اپنا ریستوران کھول لیا۔
الاخباریہ کے مطابق مکینیکل انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے سعودی شہری نے اپنی تعلیم اور ڈگری کو چھوڑ کر اپنے لیے ایک الگ ہی کام منتخب کیا ہے۔


ہوٹل کھ۔ولنے کا خیال تعلیم مکمل ہونے کے بعد آیا- (فوٹو الاخباریہ)

سعودی شہری علی نے 2014 میں مکینیکل انجینیئرنگ کی تعلیم مکمل کی مگر اسے مختلف قسم کی ڈشیں اور فاسٹ فوڈز تیار کرنے کا شوق جنون کی حد تک تھا۔ اپنے اسی شوق کے ہاتھوں مجبور ہوکر اس نے ریستوران کھول لیا ہے جہاں وہ خود بھی نئے کھانے بنانے کے کوشش و جستجو میں لگا رہتا ہے۔
علی کا کہنا ہےکہ میرا یہ شوق نوجوانی سے ہے- جب میں نے 2014 میں تعلیم مکمل کی تو دیکھا کہ یہاں ایسے ریستورانوں کی کمی ہے جو سعودیوں کے ہوں جہاں کھانے تیار کرنے والے بھی سعودی شہری ہوں- میں نے اس کام سے ابتدا کی اور آج میں اس میں کامیاب رہا ہوں-
علی کا کہنا تھا کہ اسے کھانے تیار کرنے کا شوق شروع سے تھا یہی وجہ ہے کہ میرا ریستوران کامیابی سے چل رہا ہے۔

کھانےتیار کرنے کے ساتھ  پیش کرنے کا ہنر آتا ہے- (فوٹو الاخباریہ)

علی کا کہنا ہے کہ اسے نئے کھانے تیار کرنے اور ان سجاوٹ کا بہت زیادہ شوق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ یہاں آکر خوشی محسوس کرتے ہیں کیونکہ اسے کھانے پیش کرنے کا ہنر آتا ہے۔
علی کے  بھائی کا کہنا ہے کہ ’علی تمام بھائیوں میں محنتی ہے۔ اس کی اسی خوبی اسے کامیاب بنا رہی ہے۔
ایک مکینیکل انجینیئر کی جانب سے ریستوران کھولے جانے پر لوگوں نے ٹوئٹر پر مختلف تبصرے کیے ہیں۔
العسیری نامی ایک شہری نے کہا کہ ’اچھا ہے، تعلیم یافتہ ہونے کا یہی فائدہ ہے کہ انسان کچھ نیا کرنے کا سوچتا ہے۔
ایک صارف نے تحریر کیا ’اچھے کام کا آغاز کیا ہے‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: