Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جازان میں آم کے 10 لاکھ درخت کہاں سے لائے گئے؟

جازان ریجن کی متعدد کمشنریوں میں آم کے باغات لگے ہوئے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے جازان ریجن میں آموں کی فصل تیار کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ آم کے باغات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت ماحولیات و پانی و زراعت نے سعودی وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل کے لیے پورے علاقے میں آموں کے باغات کی کاشت کا کام بڑے پیمانے پر شروع کیا ہے۔


2005 میں آم کے اڑھائی لاکھ درخت تھے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

مئی 2005 کے دوران جازان ریجن میں 18 ہزار ٹن سالانہ آم کی پیداوار تھی۔ اس وقت پورے ریجن میں آم کے درختوں کی تعداد ڈھائی لاکھ تھی۔ 30 قسم کے آم تیار کیے جارہے تھے۔ سال رواں 2022 کے دوران آموں کے باغات کی تعداد 19 ہزار109 تک پہنچ گئی ہے۔ درختوں کی تعداد دس لاکھ ہوچکی ہے۔ ان سے سالانہ 65 ہزار ٹن سے زیادہ آم پیدا ہونے لگے ہیں۔ 

مملکت میں آم کی تیاری کا تجرباتی آغاز 1973 میں کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)

جازان ریجن میں زرعی ریسرچ کے مرکز نے آموں کی فصل کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بڑی مدد دی ہے۔ جازان ریجن میں آموں کی فصل کا آغاز 1973 میں تجرباتی طور پر کیا گیا تھا پھر 1983 میں جدید تجربے کیے گئے۔ امریکہ، کینیا، مصر اور انڈیا سے آموں کی نئی قسموں کے پودے درآمد کرکے لگائے گئے۔ یہاں 60 قسم کے آم اگائے گئے جس میں کامیابی ملی ہے۔ 
جازان ریجن کی متعدد کمشنریوں میں آم کے باغات لگے ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ صبیا کمشنری میں آم کے باغات ہیں جہاں 30 ہزار سے زیادہ درخت 600 ٹن سالانہ سے زیادہ کی پیداوار دے رہے ہیں۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: