Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی آم سعودی سفیر کی پسند، سوشل میڈیا پر بھی تذکرہ

سعودی سفیر نے ٹوئٹر صارفین سے کہا کہ ’آموں کی مختلف اقسام کی تصاویر میرے ساتھ شیئر کریں‘ (فائل فوٹو: سعودی سفارت خانہ)
گرمی کا موسم جہاں لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث اور تیز کڑکتی دھوپ روزمرہ کی زندگی متاثر کر رہی ہے وہیں گرمی کے اس موسم کی سب سے پسندیدہ اور خاص بات اس موسم میں آنے والے آم ہیں۔
پھلوں کے بادشاہ آم کی آمد کا انتظار آم کے شوقین افراد ہر سال کرتے ہیں اور یہ آم پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں کھائے اور پسند کیے جاتے ہیں۔
پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعيد المالكی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں آموں کی اقسام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اپنے آموں کے لیے مشہور ہے کیوں کہ اس وقت یہاں آموں کی 100 سے زیادہ اقسام پیدا ہوتی ہیں ... کیا آپ ان اقسام کے بارے میں جانتے ہیں؟ آموں اور ان کی مختلف اقسام کی تصاویر میرے ساتھ شیئر کریں۔‘

سعودی سفیر نواف بن سعيد المالكی کی ٹویٹ کے جواب میں ٹوئٹر صارفین نے مختلف آموں کی تصاویر شیئر کیں اور ان کے نام بھی تحریر کیے۔
صارف احمد جان محمد آم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’چونسا آم پوری دنیا میں برآمد ہوتا ہے۔ یہ آم اصل میں رحیم یار خان اور ملتان میں کاشت کیا گیا تھا، لیکن اس کی علامت یہ ہے کہ اس کا موجودہ نام شیر شاہ سوری نے دیا تھا جب اس نے ہندوستان کے بہار کے ایک ضلع چوسا میں مغل بادشاہ ہمایوں کو شکست دینے کے بعد اس کا نام شیر شاہ سوری دیا تھا۔‘
 آم اور اس کے معیار کے بارے میں مزید لکھتے ہیں کہ  ’یہ آم سوری سلطنت کے بانی کا پسندیدہ تھا۔ چونسہ بھی پوری دنیا میں آموں کی سب سے زیادہ پسند کی جانے والی اقسام میں سے ایک ہے کیونکہ یہ غیر معمولی میٹھا اور رسیلا ہے۔‘
سعودی سفیر کی جانب سے آم کے حوالے سے ٹویٹ کرنے پر ٹوئٹر صارف فخر لکھتے ہیں کہ ’بہت اچھا لگا شیخ نواف صاحب جس طرح آپ نے ہمارے آموں کی تشہیر کی۔‘
چونسہ آم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹر ہینڈ سالیم لکھتے ہیں کہ کوئی چونسہ آم کو بیٹ نہیں کر سکتا۔‘

شیئر: