Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی برادری مکالمے اور تعاون کو فروغ دے: سعودی وزیر خارجہ

سعودی وزیر خارجہ نے ڈیوس میں مباحثے سے خطاب کیا ہے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بڑی طاقتوں امریکہ، روس اور چین کے مابین جیوسٹریٹجک مسابقت بڑھنے کے تناظر میں گلوبل ڈائیلاگ اور تعاون پر زور دیا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم نے کووڈ 19 سے کچھ سیکھا تو یہ ہے کہ ہمیں تعاون پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں تعاون کو فروغ دینے کے راستوں کی طرف دیکھنا جاری رکھنا ہوگا‘۔
سعودی وزیر خارجہ منگل کو سوئٹزرلینڈ میں ڈیوس انٹرنیشنل اکنامک فورم 2022 کے سالانہ اجلاس کے موقع پر مباحثے سے خطاب کررہے تھے۔ 
عرب نیوز، العربیہ اورایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’وژن 2030 معیشت میں نئی روح پھونکنے، معاشرے اور سعودی عوام کی طویل المیعاد خوشحالی میں موثر کردارادا کررہا ہے‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے چین اور امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کے بارے میں استفسار کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’چین مملکت کا اہم تجارتی پارٹنر ہے اور امریکہ امن وسلامتی کے شعبے میں اہم شراکت دار ہے‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’عالمی برادری درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کے درمیان مکالمے اور تعاون کو فروغ دے۔ فوڈ سیکیورٹی نمایاں ترین چیلنج ہے‘۔  
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب نے جی ٹوئٹنی کے پلیٹ فارم سے مثبت کردارادا کیا اوراس سے ترقی پذیر ممالک کی مدد ہوئی ہے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ایران کے ساتھ بات چیت میں پیشرفت ہوئی ہے تاہم یہ ناکافی ہے‘۔
العربیہ نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ایران کی طرف ہمارے ہاتھ بڑھے ہوئے ہیں۔ اگر ایران کے یہاں خطے میں کشیدگی کم کرنے کا جذبہ ہوگا تو متعدد امور پر بات چیت کی جاسکتی ہے۔ ایران کو مستقبل میں تعاون کی خاطر اعتماد کا ماحول قائم کرنا ہوگا‘۔ 

تیل کی سپلائی میں استحکام ہے۔ عالمی منڈیوں میں کوئی کمی نہیں(فوٹو ایس پی اے)

انہوں نے کہا کہ’ لبنانی عوام کو اصلاحات لانا ہوں گی۔ ملک میں تبدیلی اور حزب اللہ کا مسئلہ اہل لبنان کے ہاتھ میں ہے۔  پارلیمانی انتخابات مثبت قدم بن سکتے ہیں لیکن کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا‘۔ 
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’جی سی سی ممالک مشرق وسطی میں امن و استحکام کے لیے کوشاں ہیں اور توانائی کے تحفظ کی خواہش رکھتے ہیں‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ تیل کی سپلائی میں استحکام ہے۔ عالمی منڈیوں میں کوئی کمی نہیں‘۔
 سعودی وزیر خارجہ نے امریکی صدر جو بائڈن کے دورہ سعودی عرب کے بارے میں چہ میگوئیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ’ سعودی عرب اس حوالے سے افواہوں پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔ اگر امریکی صشدر کے دورہ مملکت کا پروگرام ہوگا تو سرکاری اور سفارتی ذرائع سے اس کا اعلان کیا جائے گا‘۔  
وزیر خارجہ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے حوالے سے سعودی عرب کے موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ ’حالیہ غیر مصدقہ میڈیا رپوٹس کے باجود  اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے متعدد بامقصد فارمولے پیش کر چکا ہے۔ ان میں 2021 کے دوران امن فارمولا سب سے نمایاں ہے۔ اس کا مقصد مسئلہ فلسطین کا حل اوراسرائیل کے ساتھ خطے کے ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانا ہے‘۔ 
’ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوگا اس وقت تک خطہ امن فارمولوں سے ہونے والے فوائد حاصل نہیں کرسکتا‘۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فی الوقت ہماری پہلی ترجیح فلسطینیوں اوراسرائیلیوں کے درمیان امن عمل کو متحرک کرنے کے طریقہ کارکے حوالے سے ہے۔ 
فلسطینی صحافی شیریں ابوعاقلہ کی ہلاکت پر شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ’ یہ واقعہ مسئلہ فلسطین کو صحیح طریقے سے حل نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے ایک جیسے واقعات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے‘۔

شیئر: