Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا میں معدومیت کا شکار حاملہ ہتھنی ’زہر دیے جانے سے ہلاک‘

اس وقت دنیا میں سماٹرن ہاتھیوں کی تعداد صرف 2400 سے 2800 کے درمیان ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
مغربی انڈونیشیا کے شہر پیکانبارو میں معدومیت کے خطرے سے دوچار ایک سماٹرن ہتھنی اپنے بچے سمیت مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے بعد مردہ حالت میں پائی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے ایک اہلکار نے جمعرات کو بتایا کہ حاملہ ہتھنی کی لاش سماٹرا کے ریاؤ صوبے میں کھجور کے باغات کے پاس پڑی ہوئی ملی۔
واضح رہے کہ سماٹرا انڈونیشیا کا ایک جزیرہ ہے جو دنیا میں معدومیت کا شکار جانوروں کا ایک بڑا مسکن ہے۔
جزیرہ نما انڈونیشیا کو جنگلی حیات کے خلاف جرائم کا سامنا ہے اور حالیہ برسوں میں ہاتھیوں کو زہر دیے جانے کے متعدد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
ان میں سے 2019 کا ایک واقعہ بھی شامل ہے جب ایک سماٹرن ہاتھی کے دانت کاٹ دیے گئے تھے۔
شعبہ باغبانی کے ایک مقامی کارکن نے جمعرات کو ہتھنی کی لاش کو دیکھا جو 22 ماہ کی حاملہ تھی اور انہوں نے فوری طور پر حکام کو اس کی اطلاع دی جنہوں نے لاش کو دفنانے سے پہلے نمونے اکٹھے کیے۔
نیچرل ریسورس کنزرویشن ایجنسی کے مقامی چیپٹر کے سربراہ ہارتونو نے بتایا کہ ’ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ مادہ ہتھنی کی عمر تقریباً 25 سال تھی اور لیےگئے نمونوں سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ حاملہ تھی۔‘
ہارتونو نے مزید کہا کہ حکام موت کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے نمونوں کی مزید جانچ کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ’ہتھنی کو زہر دیے جانے کا شبہ ہے کیونکہ جب اس کی لاش کو دیکھا گیا تو اس کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی۔‘
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق، سماٹرن ہاتھیوں کی نسل شدید معدومیت کا شکار ہے اور اس وقت دنیا میں ان کی تعداد صرف 2400 سے 2800 کے درمیان ہے۔

شیئر: