Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اُسے معاف کر دیں‘، امریکی سکول میں فائرنگ کرنے والے کے والدین افسردہ

حملہ آور نے سکول میں گھس کر 19 بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک کر دیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک سکول میں فائرنگ کر کے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک کرنے والے 18 سالہ سالویدر راموس کی والدہ نے بیٹے کے لیے معافی کی درخواست کی ہے۔
ایک مقامی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو میں روتے ہوئے ایڈریانا مارٹینیز کا کہنا تھا کہ ’مجھے اور میرے بیٹے کو معاف کر دیں۔ مجھے معلوم ہے کہ ایسا کرنے کے لیے اس کے پاس وجوہات تھیں، براہ مہربانی اس کے بارے میں اندازے مت لگائیں۔ میں مرنے والے معصوم بچوں سے بھی معافی مانگتی ہوں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے بیٹے کے پاس کیا وجوہات تھیں؟ گارڈین کے مطابق انہوں نے جواب دیا ’وہ دوسری بری چیزوں کی طرف متوجہ ہونے کے بجائے ان بچوں کے قریب ہونا چاہتا تھا، میرے پاس الفاظ نہیں، میں نہیں جانتی۔‘
اخبار ڈیلی بیسٹ کے ساتھ انٹرویو میں سالویدر راموس کے والد کا کہنا تھا کہ ’میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ مجھے بہت افسوس ہے، جو میرے بیٹے نے کیا۔ مجھے اپنے بیٹے سے ایسے عمل کی امید نہیں تھی۔ کسی کے ساتھ ایسا کرنے سے بہتر تھا وہ ہمیں مار دیتا۔‘
 42 سالہ راموس اس وقت اپنے کام پر تھے جب ان کا بیٹا بندوق لیے راب ایلیمنٹری سکول میں منگل کی صبح داخل ہوا تھا۔ جب ان کی اہلیہ نے فون کر کے واقعے کے بارے میں انہیں بتایا تو انہوں نے سب سے پہلے مقامی جیل میں فون کیا کہ ان کا بیٹا وہیں ہو گا، تاہم وہاں سے انہیں بتایا گیا کہ حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا ’انہوں نے میرا بچہ مار دیا۔‘
راموس کا کہنا تھا کہ ’میں اب اپنے بیٹے کو کبھی نہیں دیکھ سکوں گا، ان لوگوں کی طرح جن کے بچے مرے اور وہ بھی اپنے بچوں کو پھر نہیں دیکھ سکیں گے اور یہ بہت تکلیف دہ ہے۔‘
سکول میں داخل ہونے سے قبل سالویدر راموس نے فائرنگ کر کے اپنی دادی کو بھی شدید زخمی کر دیا تھا۔
سالوید راموس کے دادا رونالڈو ریز نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ تب سے ان کے پاس رہ رہا تھا جب اس کے ماں کے ساتھ کچھ مسائل پیدا ہوئے تھے اور اس کو سکول سے نکال دیا گیا تھا۔
 ’میں اس وقت گھر پر موجود نہیں تھا، جب اس نے میری اہلیہ پر گولی چلائی، اگر میں ہوتا تو شاید وہ مجھے بھی گولی مار دیتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہتھیاروں کو پسند نہیں کرتے اور نہ اپنے پاس رکھتے ہیں۔
رونالڈو ریز کے مطابق ’میرے لیے واقعہ بہت تکلیف دہ ہے کیونکہ جو بچے گولیوں کا نشانہ بنے ان میں سے زیادہ تر میرے دوستوں کے پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں ہیں اور مجھے ان کے خاندانوں کے دکھ کا احساس ہے۔‘

شیئر: