Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس پر گاڑی چلانے کی اجازت ہے؟

سعودی عرب میں وزٹرز کو گاڑی چلانے کے لیے منظورشدہ انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس رکھنا ہوتا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں ٹریفک و دیگر قوانین میں کافی تبدیلیاں ہوئی ہیں جن پرعمل درآمد کیا جارہا ہے۔ ٹریفک قوانین کے مطابق گاڑی کا تھرڈ پارٹی انشورنس کرانا لازمی  ہوتا ہے۔
مملکت میں مروجہ ڈیجیٹل چالان سسٹم کے تحت اگرکوئی خلاف ورزی ریکارڈ ہونے کی صورت میں خودکار سسٹم کے تحت دیگر معاملات کے بارے میں بھی چانچ کی جاتی ہے۔
خود کارسسٹم کے تحت کیے جانے والے چالان پر اپیل دائر کرنے کے لیے ابشر پر سہولت فراہم کی گئی ہے تاہم بعض اوقات سسٹم میں فیڈ معلومات کی بنیاد پراپیل رد ہوجاتی ہے۔ جس پرٹریفک کے ادارے کے متعلقہ شعبے سے رجوع کیا جاتا ہے جہاں معاملے کی باریک بینی سے جانچ کرنے کے بعد اس پرفیصلہ صادر کیا جاتا ہے۔
وزٹ ویزے پر آنے والوں کے حوالے سے بھی رواں برس ٹریفک قوانین میں کافی تبدیلیاں لائی گئی ہیں جن پرعمل درآمد شروع کیا جاچکا ہے۔
وزٹ ویزے پرآنے والے ایک شخص نے دریافت کیا، ’وزٹ ویزے پر آنے والے مملکت میں ڈرائیونگ کرسکتے ہیں؟ گاڑی کی انشورنس کس طرح ہوگی، کتنی مدت تک انٹرنیشنل لائسنس پرڈرائیونگ کی اجازت ہوتی ہے؟
اس حوالے سے محکمہ ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ وزٹ ویزے پر آنے والے وہ افراد جن کے پاس ایسے ممالک کا ڈرائیونگ لائسنس ہو جو سعودی عرب میں قابل قبول ہوتا ہے کے علاوہ مملکت میں منظورشدہ انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس ہولڈرز کو گاڑی چلانے کی اجازت ہوتی ہے۔

ڈرائیونگ کے لیے ڈیجیٹل این او سی کو عربی میں ’تفویض ‘ کہا جاتا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

وزٹرز کو گاڑی چلانے کے لیے منظورشدہ انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس رکھنا ہوگا جس کی انٹری گاڑی کرائے پر حاصل کرتے وقت پیش کرنا ہوتا ہے۔
انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس کا کارآمد ہونا ضروری ہے جب کہ ویزے کی میعاد تک اس لائسنس پر وزٹر گاڑی چلا سکتے ہیں۔ تھرڈ پارٹی یا کمپریہینسیو انشورنس پالیسی کے قوانین کے حوالے سے ٹریفک پولیس کا کہنا تھا جس انشورنس کمپنی سے پالیسی حاصل کی گئی ہے یہ اس پرمنحصر ہے کہ اس میں کیا کچھ کور کیا گیا ہے۔ 
انشورنس پالیسی کے حوالے سے سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ ایسی کمپنی سے انشورنس کرائی جائے جو سعودی عرب کے محکمہ ٹریفک کی لسٹ میں ہو تاکہ وہ انشورنس کو ٹریفک پولیس کے سسٹم سے مربوط کرسکیں ۔
ایسی کمپنی جو سعودی محکمہ ٹریفک پولیس کے سسٹم میں درج نہیں ہوتی اس کی انشورنس پالیسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اس لیے انشورنس حاصل کرنے سے قبل اس امر کی یقین دہانی کرلی جائے کہ کمپنی ٹریفک پولیس کے پورٹل پرموجود ہو۔
ایسے افراد جو اپنے قریبی عزیز (خونی رشتہ دار) کی گاڑی چلانا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ گاڑی چلانے سے قبل ٹریفک پولیس سے ڈیجیٹل این او سی حاصل کر لیں۔
ڈرائیونگ کے لیے ڈیجیٹل این او سی کو عربی میں ’تفویض ‘ کہا جاتا ہے جس کی سہولت وزارت داخلہ کے ابشر پورٹل پر دی گئی ہے۔ 

اگرسابقہ چالان ادا نہ کیا گیا ہو تو ڈرائیونگ کے لیے این اوسی جاری نہیں ہوگا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ابشر کے ذریعے ’تفویض‘ بنانے کے ضوابط مقرر ہیں جن کے تحت این اوسی دینے والا اور جسے جاری کی جائے ان پرکوئی خلاف ورزی درج نہ ہو۔
اگرسابقہ چالان ادا نہ کیا گیا ہو تو جب تک چالان ادا نہ کیے جائیں این اوسی جاری نہیں ہوگا۔ گاڑی کا ملکیتی کارڈ ’استمارہ‘ ایکسپائرنہ ہو اور انشورنس بھی کارآمد ہو۔
ٹریفک پولیس کے ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی ’تفویض‘ زیادہ سے زیادہ 6 ماہ کے لیے جاری کی جاتی ہے جبکہ این اوسی کی کوئی فیس نہیں ہوتی۔

شیئر: