Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج وعودہ ایکسپائر ہوئے سات ماہ ہوگئے توسیع ہوسکتی ہے؟

جوازات کا کہنا تھا کہ تاخیر کسی بھی وجہ سے ہو تاخیر پر جرمانے کا قانون واضح ہے جس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی محکمہ جوازات کے قانون کے تحت وہ افراد جو خروج وعودہ پرجاتے ہیں اور مقررہ وقت پرواپس نہیں آتے انہیں خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی پر تین برس کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔
ایسے افراد جنہیں خروج وعودہ قانون شکنی پر بلیک لسٹ کیا جاتا ہے وہ مقررہ مدت کے دوران کسی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ 
جن پرمذکورہ پابندی عائد ہوتی ہے وہ صرف سابق کفیل کے نئے ویزے پر ہی سعودی عرب آسکتے ہیں بصورت دیگر انہیں تین برس انتظارکرنا ہوتا ہے جس کے بعد پابندی ختم ہونے پرانہیں دوبارہ دوسرے ویزے پرآنے کی اجازت ہوتی ہے۔
 سعودی محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’سائق خاص جو کہ خروج وعودہ پرگیا تھا کورونا کی وجہ سے واپس نہیں آسکا، خروج وعودہ ایکسپائرہوئے سات ماہ ہوگئے کیا ایگزٹ ری انٹری میں توسیع ہوسکتی ہے؟‘
فیملی ڈرائیور کو عربی میں ’سائق خاص‘ کہا جاتا ہے۔ مذکورہ ویزے پر مملکت میں مقیم افراد کے اقامے کی تجدید واجرا جوازات کے ذمہ ہوتی ہے۔
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ وہ تارکین جوخروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں قانون کے مطابق جوازات کا خود کارسسٹم انہیں چھ ماہ بعد خرج ولم یعد کی کٹیگری میں شامل کردیتا ہے۔ 
خرج ولم یعد کی کیٹگری میں ان افراد کوشامل کیا جاتا ہے جوخروج وعودہ پر جا کرچھ ماہ تک واپس نہیں لوٹتے۔ ایسے افراد جنیں مذکورہ کیٹگری میں شامل کردیا گیا ہو ان پر خلاف ورزی کا اطلاق ہوتا ہے۔

مقررہ فیس کی ادائیگی کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کردی جاتی ہے۔ (فوٹو:ٹوئٹر)

خرج ولم کی کیٹگری میں شامل کیے گئے افراد کے سپانسر اگر چاہیں تو وہ پابندی والے عرصے کے دوران ان کے لیے دوسرا ویزہ جاری کرا سکتے ہیں۔
خیال رہے گزشتہ دو برسوں کے دوران کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظرسعودی اعلی قیادت کی جانب سے مملکت کے ان اقامہ ہولڈرز کے لیے خصوصی رعایت دی گئی تھی جو وبا کی وجہ سے مملکت نہیں آسکے تھے ایسے افراد کے اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں خود کارطریقے سے توسیع کردی گئی تھی۔
یاد رہے جن اقامہ ہولڈرز کو خروج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل نہیں کیا گیا ہو وہ اپنے سپانسر کے تعاون سے خروج وعودہ کی مدت میں مقررہ فیس جو کہ سو ریال ماہانہ ہے ادا کرنے کے بعد مملکت آسکتے ہیں۔
مقررہ فیس کی ادائیگی کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کردی جاتی ہے اس حوالے سے اس کا بھی خیال رکھیں کہ کارکن کا اقامہ بھی کارآمد ہو اگر اقامہ ایکسپائر ہوچکا ہو تو اسے بھی تجدید کرانا ضروری ہوگا بعدازاں خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکے گی۔
اقامہ کی تجدید میں تاخیر پر ہونے والے جرمانے کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’کارکن کے پاسپورٹ کی تجدید میں تاخیر کی وجہ سے اقامہ ایکسپائرہوگیا جس پرجرمانہ آیا ہے کیا جرمانہ ختم کرنے کا کوئی طریقہ ہے؟‘

پہلی بار اقامہ کی تجدید میں ہونے والی تاخیر پر500 ریال جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ (فوٹو:ٹوئٹر)

سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ اقامے کی تجدید بروقت کرانا ضروری ہے۔ تجدید میں تاخیر پرتیسرے دن سے جرمانہ عائد کر دیا جاتا ہے۔
پہلی بار اقامہ کی تجدید میں ہونے والی تاخیر پر500 ریال جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ دوسری تاخیر پر جرمانہ ڈبل کر دیا جاتا ہے جو کہ 1000 ریال ہوتا ہے جبکہ تیسری تاخیر پرغیر ملکی اقامہ ہولڈر کا خروج نہائی لگا دیا جاتا ہے۔
جرمانے کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ تاخیر کسی بھی وجہ سے ہو تاخیر پر جرمانے کا قانون واضح ہے جس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔

شیئر: