Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے سرکاری افسر کو بدعنوانی پر سزا

نیب نے ملزم کے خلاف 2019 میں ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کیا اور ثبوت عدالت میں جمع کرائے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ایک حاضر سروس افسر کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ چار کمرشل پلازوں، 90 فلیٹس، 25 دکانوں، ایک شادی ہال سمیت اربوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں اور یہ جائیدادیں کرپشن سے کمائی گئی دولت سے بنائی گئی ہیں۔
بدھ کو کوئٹہ کی احتساب عدالت نے جرم ثابت ہونے پر اس افسر کی مذکورہ تمام جائیدادیں ضبط کرنے علاوہ 63 کروڑ روپے جرمانہ اور سات برس قید کی سزا سنائی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان کے ترجمان کے مطابق بلوچستان حکومت کے  گریڈ 20 کے حاضر سروس افسر علی گل کرد کے خلاف 2016 میں پہلی بار تحقیقات شروع کی گئیں تو وہ ڈائریکٹر جنرل خزانہ اینڈ اکاؤنٹس تھے جو کوئٹہ کے علاوہ صوبے تمام اضلاع کے ملازمین کی تنخواہیں جاری کرنے سمیت غیر ترقیاتی بجٹ اور اکاؤنٹس کے معاملات کا نگران ہوتا ہے۔ 
اس کے علاوہ مذکورہ افسر ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے، ڈائریکٹر سپورٹس اور حال ہی میں مینجنگ ڈائریکٹر پسنی فش ہاربر کے عہدے پر تعینات رہے۔ 
تحقیقات میں نیب کو معلوم ہوا کہ علی گل کرد نے کوئٹہ کے مہنگے علاقے سمنگلی روڈ پر کمرشل پلازے بنا رکھے ہیں۔
مزید تحقیقات کے نتیجے میں علی گل کرد اور ان بیٹے کے نام کوئٹہ اور مستونگ میں 30 ایکڑ سے زائد اراضی،چار کمرشل پلازے، 90 فلیٹس، شادی ہال اور25 دکانیں بھی سامنے آئیں۔
خیال رہے کہ نیب نے ملزم کے خلاف 2019 میں ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کیا اور ثبوت عدالت میں جمع کرائے۔
احتساب عدالت کوئٹہ کے جج آفتاب احمد لون نے اربوں روپے مالیت کی کرپشن کا جرم ثابت ہونے پر علی گل کرد کو 63 کروڑ روپے جرمانے، 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ 
عدالت نے اربوں روپے مالیت کے کمرشل پلازے اور کئی ایکڑ اراضی بحق سرکار ضبط کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
عدالت کے فیصلے کے بعد علی گل کرد کو گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر محمد داود جان نے کیس کی پیروی کی۔
یاد رہے کہ یہ گزشتہ چند برسوں میں بلوچستان کے گریڈ 20 کے تیسرے حاضر سروس افسر ہیں جن پر بڑے پیمانے پر کرپشن کا جرم ثابت ہوا ہے۔
دو ہفتے قبل احتساب عدالت نے حاضر سروس سیکرٹری بلدیات عمران گچکی کو غیرقانونی اثاثہ جات کیس میں سزا سنا کر جیل بجھوایا۔
2017 میں نیب نے اس وقت کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپہ مار کر 70 کروڑ روپے سے زائد کی نقد رقم برآمد کی تھی جس پر گزشتہ سال انہیں 10 برس قید کی سزا سنائی گئی۔ 
 

شیئر: