Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا پر مسلم مخالف تبصرہ کرنے پر بی جے پی رہنما گرفتار

پولیس نے بی جے پی کے نوجوان رہنما ہرشت سری واستوا کو گرفتار کیا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
انڈیا کے شہر کانپور سے پولیس نے ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رہنما کو سوشل میڈیا پر مسلم مخالف تبصرے کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس نے بدھ کو بی جے پی کے نوجوان رہنما ہرشت سری واستوا کو گرفتار کیا ہے اور یہ گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی جب پوری دنیا میں مسلمان بی جے پی کی ایک رہنما کے پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز تبصروں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
پولیس کے عہدے دار پراشانت کمار نے بتایا ہے کہ ’ہم نے ایک مقامی سیاست دان کو مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تبصرے کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کانپور میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان تناؤ کے حالات میں مزید 50 افراد کو بھی تحویل میں لیا گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق گرفتار کیے گئے مقامی سیاست دان سری واستوا کے وکیل تبصرے کے لیے میسر نہیں تھے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کی جانب سے ایک ٹی وی مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز تبصرے کے بعد ملک میں مختلف حصوں میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
بی جے پی کے مطابق نوپور شرما کو ان تبصروں کے بعد پارٹی عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے جبکہ ایک اور ترجمان نوین کمار جنڈال کو مسلم مخالف بیان پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
اس واقعے کے بعد مسلم ممالک بالخصوص سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، عمان، ملائیشیا، انڈونیشیا، پاکستان، ایران اور افغانستان نے انڈیا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر معذرت کرے۔

انڈیا میں توہین آمیز بیان کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

علاوہ ازیں ان ممالک نے انڈین سفیروں کو مسلم مخالف تبصروں کے خلاف احتجاج کے لیے طلب بھی کیا۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ توہین آمیز بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے ماحول میں شدت آئی ہے اور مسلمانوں کو منظم ہراسانی کیا سامنا ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان جاری کیا تھا کہ ’یہ قابل اعتراض ٹوئٹس اور تبصرے کسی بھی طور حکومت کے نقطۂ نظر کی عکاسی نہیں کرتے۔‘
اس واقعے کے بعد مسلم دنیا میں پیدا ہونے والے ردعمل نے انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کے لیے ایک سفارتی چیلنج کھڑا کر دیا ہے کیونکہ وہ توانائی کے وسائل سے مالامال اسلامی ممالک سے مضبوط روابط قائم کرنا چاہتے ہیں۔

شیئر: