Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آگ میں لپٹے ٹینکر کو چلا کر زندگیاں بچانے والا ڈرائیور

20 ہزار لیٹر پیٹرول سے بھرے ٹینکر سے بھڑکتے شعلے دیکھ کر پمپ پر موجود لوگوں پر سکتہ طاری ہو گیا۔ (فوٹو: اردو نیوز)
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک آئل ٹینکر ڈرائیور لوگوں کی زندگی بچانے کے لیے اپنی جان داؤ پر لگاتے ہوئے پیٹرول سے بھرے جلتے ہوئے ٹینکر کو آبادی سے دور لے گیا۔
یہ واقعہ منگل کی شام کو کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر پیش آیا جہاں ایک نجی پیٹرول پمپ پر پیٹرول خالی کرتے ہوئے آئل ٹینکر میں آگ لگ گئی، اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ کے شعلوں نےٹینکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
پیٹرول پمپ کے مالک سعید شاہوانی کے مطابق پیٹرول پمپ پر رش تھا اور عملے کے ارکان کے علاوہ بڑی تعداد میں گاڑیاں تیل بھروانے کے لیے کھڑی تھیں۔
20 ہزار لیٹر پیٹرول سے بھرے ٹینکر سے بھڑکتے شعلے دیکھ کر پمپ پر موجود لوگوں پر سکتہ طاری ہو گیا، لیکن ٹینکر ڈرائیور حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹینکر کو تیز رفتاری سے پمپ اور آبادی سے دور لے گیا۔
ٹینکر ڈرائیور محمد فیصل نے اردو نیوز کو بتایا پمپ پر کافی لوگ موجود تھے میں نےسوچا کہ اگر ٹینکر یہی کھڑا رہا تو نہ صرف پورا پمپ جل جائے گا بلکہ لوگوں کی جان بھی جا سکتی ہے۔اس لیے میں نے ٹینکر کو پمپ سے دور لے جانے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا ’میرے ذہن میں بس یہی تھا کہ لوگوں کو بچانا ہے، پمپ کو بچانا ہے اور مالک کا نقصان بچانا ہے۔ اس کے بدلے اگر میری جان جاتی ہے تو بھی جائے۔‘
محمد فیصل کے مطابق کچھ دور جا کر انہوں نے ٹینکر روکنے کا فیصلہ کیا تو وہاں دو گاڑیاں آ گئیں جس میں لوگ سوار تھے اس لیے میں نے مزید آگے جانے کا فیصلہ کیا تو دکانیں اور آبادی آ گئی، وہاں بھی لوگ موجود تھے اس طرح مجھے خالی میدان تک پہنچنے کے لیے تین کلومیٹر تک آگ کے شعلوں میں لپٹے ٹینکر کو چلانا پڑا۔
’اس دوران آگ بہت قریب پہنچ گئی۔ اس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ میں پسینے سے شرابور ہو گیا۔ میں نے ٹینکر کو تقریباً 80 سے 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھگایا۔ بعد میں جب ٹینکر روکنے کی کوشش کی تو بریک نے آگ کی وجہ سے کام چھوڑ دیا اس لیے مجھے گیئر کی مدد سے گاڑی کو کنٹرول کرنا پڑا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے دیکھا کہ خالی میدان ہے اور قریب آبادی نہیں اور کسی کو خطرہ نہیں تو میں نے گاڑی سڑک کے کنارے روک لی۔
محمد فیصل کا کہنا تھا مجھے خوف بھی تھا کہ ٹینکر پھٹ سکتا ہے لیکن بچانے والا اللہ ہے۔ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار اور بہت خوش ہوں کہ میری وجہ سے کئی لوگوں کی جان بھی بچ گئی اور میرے مالک کا پیٹرول پمپ بھی بچ گیا جن کے ساتھ ہم تین نسلوں سے کام کرتے آ رہے ہیں۔

محمد فیصل کا کہنا تھا مجھے خوف بھی تھا کہ ٹینکر پھٹ سکتا ہے لیکن بچانے والا اللہ ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

راہ گزرتے کئی لوگوں نے اس منظر کی ویڈیوز بھی بنائی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرائیور کسی ہالی ووڈ فلم کے سٹنٹ کی طرح آگ کے شعلوں میں لپٹے ٹینکر کو تیز رفتاری سے آبادی سے دور لے جا رہا ہے۔
پمپ کے مالک سعید شاہوانی کا کہنا ہے ’آگ کے باعث ٹینکر مکمل جل کر تباہ ہوگیا اس میں 20 ہزار لیٹر پیٹرول موجود تھا۔ ٹینکر کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ پیٹرول کی قیمت 40 لاکھ روپے بنتی ہے اس طرح مالی طور پر تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
’ہمارے ڈرائیور نے بڑی بہادری اور حاضر دماغی کا مظاہرہ کیا اور دوسروں کو بچا لیا۔ مالی نقصان تو پورا ہوجاتا ہے مگر انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں۔‘
سعید شاہوانی کے مطابق آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی، ہم نے اپنے طور پر تمام حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔ ابتدائی طور پر یہ معلوم ہوا ہے کہ آگ پمپ کے سٹوریج سے بھڑک کر ٹینکر تک پہنچی۔ آتشزدگی میں پمپ کا ایک ملازم بھی معمولی زخمی ہوا ہے۔

شیئر: