Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئل ٹینکر کے ممکنہ خطرات سے بچاؤ، اقوام متحدہ کی ’سوشل فنڈ ریزنگ‘

ایف ایس او صافر ٹینکر میں چار کروڑ 80 لاکھ گیلن تیل موجود ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے یمن میں لنگرانداز ’ایف ایس او صافر‘ آئل ٹینکر سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے پیش نظر فنڈز اکٹھے کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ نے پیر کو ایک سوشل میڈیا مہم شروع کی ہے تاکہ بحیرہ احمر میں بوسیدہ ٹینکر سے ممکنہ طور پر تباہ کن تیل کے اخراج کو روکنے کے آپریشن کے لیے رقم اکٹھی کی جا سکے۔
بوسیدہ ایف ایس او صافر ٹینکر، جسے ’ٹائم بم‘ بھی کہا جاتا ہے، 2015 سے ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے کنٹرول میں ہے۔ اس بحری جہاز میں چار کروڑ 80 لاکھ گیلن تیل موجود ہے۔
اقوام متحدہ آپریشن کو محفوظ بنانے کے لیے 14 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے عطیات جمع کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس میں سے آٹھ کروڑ ملین ڈالر تیل کو دوسرے جہاز میں منتقل کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ ’12 جون کو سعودی عرب کے ایک کروڑ ڈالر امداد کی پیشکش اور امریکہ کے ایک کروڑ  ڈالر کی امداد کے لیے کام کرنے کے اعلان کے بعد اب ہمارے پاس آپریشن کے ہنگامی مرحلے کو شروع کرنے کے لیے درکار 80 ملین ڈالر کا تین چوتھائی حصہ موجود ہے۔‘
شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی ہمدردی نے اتوار کو اعلامیے میں بتایا تھا کہ صافر آئل ٹینکر سے اقتصادی، انسانی  اور ماحولیاتی خطرات درپیش ہیں اور ایک کروڑ ڈالر کی پیشکش کی تھی۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار ڈیوڈ گریسلی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں فنڈ جمع کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’30 جون تک 50 لاکھ ڈالر اکٹھے کرنے کا ہدف ہے تاکہ جولائی میں جہاز پر کام شروع ہو سکے۔‘
زنگ آلود جہاز کا ہل، سازوسامان اور نظام اتنی بری طرح خراب ہو چکا ہے کہ اس سے تیل لیک ہونے، آگ لگنے یہاں تک کہ پھٹنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ آپریشن کو محفوظ بنانے کے لیے 14 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے عطیات جمع کرنے کی کوشش کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اگر ایسا کچھ ہوا تو ممکنہ طور پر 1989 میں الاسکا کے ساحل پر ایگزون ویلڈیز سے چار گنا زیادہ ماحولیاتی تباہی ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ 2019 سے حوثیوں سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ ماہرین کی ایک ٹیم کو جہاز تک رسائی دینے، اس کی حالت کا جائزہ لینے اور ہنگامی مرمت کرنے کی اجازت دیں۔
گزشتہ سال نومبر میں حوثی باغیوں نے جہاز تک رسائی دینے پر اتفاق کیا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ میں مستقل امریکی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ اس کے کیا نتائج ہوں گے، ہمیں اس خطرے کا علم ہے اور ہم نے دوسروں کو فنڈنگ ​​میں حصہ لینے کی ترغیب دی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’صافر کے ساتھ مسئلہ حوثیوں کا ہے جنہوں نے اقوام متحدہ یا دوسروں کو بھی (جہاز تک رسائی اور اس کا معائنہ کرنے کی) اجازت نہیں دی ہے۔‘
لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’حتمی ذمہ داری ملیشیا پر عائد ہوتی ہے کیونکہ ہم دنیا بھر سے رقم حاصل کر سکتے ہیں، اگر وہ رسائی کی اجازت نہیں دیتے تو ہم اب بھی اسی جگہ پر ہیں جہاں سے ہم نے شروع کیا تھا۔ اس لیے اس کو انجام دینے کے لیے  دو طرفہ کوشش کرنا ہو گی۔‘

شیئر: