Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس فائز ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں فراہم کرنے کی تجویز کے مخالف

ججز کو گاڑیاں دینے سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو خط لکھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں فراہم کرنے کی تجویز کو نامناسب اور باعث شرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کا مطلب ہو گا کہ جج اپنے عہدے کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جو ججوں کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو لکھے گئے خط میں فل کورٹ کے ذریعے ریٹائرڈ ججز کو مراعات دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے آخری فل کورٹ اجلاس 12 دسمبر 2019 کو ہوا۔ انصاف کی فراہمی کو متاثر کرنے والے کئی اہم معاملات 2019 سے توجہ طلب ہیں لیکن اس حوالے سے دوبارہ کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا۔
اردو نیوز کو دستیاب خط میں قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ’رجسٹرار سپریم کورٹ جواد پال بھی ان معاملات کی طرف متوجہ نہیں ہوتے بلکہ ان کی نظر عوامی وسائل کی طرف ہے۔‘
’رجسٹرار نے فل کورٹ کی منظوری کے لیے ایک سرکلر بھجوایا جس میں ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں فراہم کرنے کے لیے فل کورٹ کی منظوری مانگی گئی ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’یکم جون کو مجھے یہ انتہائی باعث شرم تجویز موصول ہوئی۔ اسی روز رجسٹرار سے کہا کہ وہ قانون یا ضابطہ بتائیں جس میں فل کورٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے لیے بعد از ریٹائرمنٹ گاڑیوں کی منظوری دے سکے۔ رجسٹرار نے مجھے 19 پیراگراف پر مبنی ایک طویل جواب بھیجا ہے جس میں میرے اٹھائے گئے قانونی نکتے کا جواب موجود نہیں تھا۔‘ 
انہوں نے لکھا رجسٹرار غیر قانونی کام روکنے کے بجائے یہ کہہ رہے ہیں کہ جج اپنے حلف کی خلاف ورزی کریں۔
’ریٹائرڈ ججز کے لیے مراعات کی تجویز دینا جج کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔ عدالتی ضابطہ اخلاق اور حلف کے تحت جج اپنی مراعات کے لیے عہدے کا استعمال نہیں کر سکتا۔‘ 

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں فراہم کرنے کی تجویز کو نامناسب قرار دیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ریٹائر ہونے کے بعد گاڑیاں ملنے کا براہ راست فائدہ  ججز کو ہو گا۔ ججز کے حلف میں شامل ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق پر عمل کرے گا۔
’ریٹائرڈ ججز کے لیے مراعات  کی منظوری کا مطلب یہ ہے کہ ہم بطور جج  اپنا عہدہ ذاتی فائدے کے لیے استعمال کریں گے جو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو گا۔‘
انہوں نے لکھا ’رجسٹرار اور ہم ججز کو علم ہونا چاہیے کہ ہمارے عہدے کے تقاضے کیا ہیں۔ رجسٹرار کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ ہر جج کی جانب سے کچھ بھی کر سکتا ہے۔ ریٹائرڈ جج کو کسی بھی قسم کی مراعات دینے کی تجویز سے اختلاف کرتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریٹائرمنٹ سے کچھ ماہ پہلے فل کورٹ میٹنگ بلائی۔ اس فل کورٹ میٹنگ میں ریٹائرڈ چیف جسٹس کے لیے گریڈ 16 کے سیکریٹری کی منظوری لی گئی۔
’فل کورٹ سے 2018 میں منظوری اس وقت لی گئی جب مجھ سمیت کئی ججز چھٹیوں پر تھے۔ جب فل کورٹ کے منٹس منظوری کے لیے مجھے بھجوائے گئے تو میں نے اعتراض لگایا اور اختلاف کیا۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا ہے کہ حکومت کے لیے عدلیہ کے فیصلے کو نظر انداز کرنا کیسے ممکن ہو گا جبکہ ان کے مقدمات بھی عدالت کے سامنے موجود ہوں۔ 

شیئر: