Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایک پر حملہ سب پر حملہ‘، امریکہ مزید فوج یورپ بھیجے گا

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ایک ایک انچ کا تحفظ کیا جائے گا (فوٹوؒ اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے یورپ کے لیے مزید فوجی اور جنگی جہازوں سمیت دوسرا سامان بھجوانے کا وعدہ کیا ہے کیونکہ نیٹو ممالک نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میڈرڈ سربراہی اجلاس میں جو بائیڈن کا یہ عزم کہ ’اپنے اتحادیوں کے ایک ایک انچ کا تحفظ کیا جائے گا‘ اس وقت سامنے آیا جب امریکہ کے زیرقیادت فوجی اتحاد بالٹک ریاستوں اور پولینڈ کو مستقبل میں روسی حملے سے بچانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
مزید برطانوی اور دیگر اتحادی ممالک کی فوجوں کو مشرقی سمت میں تعینات کیا جائے گا۔ اسی طرح امریکہ یورپ میں پہلے سے موجود سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ سپین کو مزید جنگی جہاز جبکہ رومانیہ اور بالٹک ریاستوں کے ساتھ بھی دفاعی تعاون کرے گا۔
امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’ہمارا ماننا یہ ہے کہ کسی ایک پر حملے کا مطلب سب پر حملہ ہے۔‘
تاہم اطالوی وزیراعظم ماریو دریگی نے نیٹو اور روس کے درمیان کسی تصادم کے امکانات کو بہت کم قرار دیا ہے۔
’کسی قسم کے فوجی تصادم کا خطرہ نہیں ہے۔ ہم کو تیار رہنا چاہیے تاہم ایسا کوئی خطرہ دکھائی نہیں دیتا۔ُ
بالٹکس ریاستیں روس کے یوکرین پر حملے سے قبل نیٹو فوجیوں کی تعداد دس گنا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ فضائی اور سمندری حدود کے دفاع کے لیے کوشش کرری رہی ہیں۔
سرد جنگ کے بعد سے پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پر اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
نیٹو نے بدھ کے روز کم نکات پر اتفاق کیا تاہم اس کا مطلب یہی ہے کہ ایسٹونیا، لٹویا اور لتھوانیا میں مزید اتحادی فوجیوں کے علاوہ، جنگی سازوسامان، ہتھیار اور گولہ بارود بھیجا جائے گای جبکہ تیز ترین کمک کے حوالے سے نظام بھی ترتیب دیا جائے گا۔

روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے جنگ جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

نیٹو کے قائدین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ پرخطر مقامات پر مزید تین لاکھ سے زائد فوجی بھجوائے جائیں۔
اس سے قبل اتحاد کم فوجیوں پر انحصار کرتا تھا اور روسی یا کسی بھی حملے کے جواب کے لیے تقریباً 40 ہزار فوجی موجود تھے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے پریس کانفرس میں بتایا کہ
‘روسی صدر نے یوکرین پر حملہ کر کے پورے یورپ کے امن وامان کو تہہ و بالا کر دیا ہے اور وہاں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا بحران پیدا کر دیا ہے، جس کا جواب نیٹو اتحاد اور مضبوطی سے دے گا۔‘
رپورٹ کے مطابق امریکہ پولینڈ میں ایک نیا فوجی ہیڈکوارٹر بھی بنائے گا، جو کو پولینڈ کی حکومت کی جانب سے سراہا گیا ہے۔
پولینڈ کے صدر اندرزیج دودا کا کہنا ہے کہ ’امریکہ کا یہ فوجی ہیڈکوارٹر کسی بھی مشکل صورت حال سے نمٹنے میں مدد دے گا۔‘
خیال رہے روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے۔ اس وقت امریکہ اور مغربی دنیا یوکرین کی حمایت کر رہی ہے جبکہ یوکرین کو یورپی یونین میں شمولیت کے لیے امیدوار کی حیثیت بھی دے دی گئی ہے۔
جس کے بعد روسی حملوں میں شدت آئی ہے اور صدر پوتن کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج کے ہتھیار ڈالنے تک جنگ جاری رہے گی۔

شیئر: