Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے یا نہیں، ووٹنگ کل ہوگی

لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست منظور کرتے ہوئے جمعے کو وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کا حکم دیا ہے۔ 
لاہور ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ووٹنگ جمعے کو ہو گی جبکہ نئے وزیراعلیٰ کا حلف دو جولائی کو دن 11 بجے لیا جائے گا۔
جمعرات کو اپنے تحریری فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ کے چار ججوں نے اکثریتی فیصلے میں قرار دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں منحرف ہونے والے 25 ارکان کے ووٹوں کو نکال کر ووٹوں کی گنتی دوبارہ کروائی جائے اور جیتنے والے وزیراعلی سنیچر کو حلف دوبارہ لیں۔
جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے تحریک انصاف کی درخواستوں پر سماعت کی۔ لارجر بینچ میں جسٹس صداقت علی خان، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس شاہد جمیل خان شامل تھے۔
تاہم جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے اختلافی نوٹ لکھا جس میں حمزہ شہباز کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن معطل کرنے اور عثمان بزدار کو بحال کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
تاہم نافذ العمل اکثریتی فیصلے میں چار ججز نے 30 اپریل کو حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلی تقرری کا نوٹیفیکیشن معطل کرنے اور سرے سے نئے انتخاب کی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کی ہے، تاہم 25 منحرف ارکان کو نکال کر دوبارہ گنتی کروانے کی درخواست منظور کر لی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما عظا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’عدالت نے نہ انتخاب کو کالعدم قرار دیا ہے نہ حمزہ شہباز کو ہٹایا ہے۔‘
انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کی کہ پی ٹی آئی کو انگریزی میں لکھا ہوا فیصلہ سمجھ نہیں آیا۔ 
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر وزیراعلی کی تقرری کا نوٹیفیکیشن اور الیکشن کو ہی کالعدم قرار دیا گیا تو وہ سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے اپنے گزشتہ فیصلے کی نفی ہو گی۔
عدالت نے قرار دیا کہ ’ہم پریزائڈنگ آفیسر (ڈپٹی سپیکر) کو حکم دیتے ہیں کہ چونکہ پی ٹی آئی کے ایک درخواست گزار کے مطابق گزشتہ الیکشن میں ووٹ 197 کے بجائے 195 کاسٹ ہوئے اور ویسے بھی 25 ووٹوں کے نکل جانے سے بھی گنتی کے نتائج متاثر ہو رہے اس لیے دوبارہ گنتی کروائی جائے۔ دوبارہ گنتی میں اگر کسی امیدوار کو واضح اکثریت نہیں ملتی تو بار بار الیکشن کروائے جائیں حتی کہ ایک امیدوار کو ایوان میں سادہ اکثریت مل جائے۔‘
عدالت نے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو ہدایت دی ہے کہ جمعہ کو گورنر پنجاب کی جانب سے 16 اپریل 2022 کو بلائے بلائے گئے اجلاس  کی کارروائی ہی کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیراعلی کے انتخابات کی ووٹنگ کی دوبارہ گنتی کروائیں اور اجلاس کو اس وقت تک غیر معینہ مدت تک ملتوی نہ کروائیں جب تک یہ عمل مکمل نہ ہو جائے۔
اگر دوبارہ گنتی میں حمزہ شہباز اکثریت نہیں حاصل کر پاتے تو وہ وزیراعلی نہیں رہیں گے۔ تاہم اس صورت میں بھی 30 اپریل کے بعد ان کے اور کابینہ کے کیے گئے فیصلوں کو قانونی تحفظ حاصل رہے گا۔
عدالت نے مزید ہدایت کی ہے کہ گورنر پنجاب دوبارہ گنتی کے بعد نو منتخب وزیراعلی سے سنیچر کو صبح گیارہ بجے حلف لیں۔
اجلاس میں بدنظمی پر توہین عدالت
عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ ’ہم ماضی میں پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران بدنظمی کو نظر انداز نہیں کر سکتے اس لیے ہدایت دیتے ہیں کہ کسی فریق کی جانب سے اجلاس میں بدنظمی کی کوشش کو توہین عدالت سمجھا جائے گا اور لارجر بنچ اس کے خلاف کارروائی کرے گا۔‘
عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پٹیشن کو اس حد تک منظور کیا جاتا ہے باقی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں اور اس حوالے سے تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
عدالت نے پیشہ ورانہ رپورٹنگ پر پرنٹ میڈیا کا شکریہ ادا کیا مگر قرار دیا کہ چند ولاگر نے عدالت کی کارروائی کو سکینڈیلائز کیا۔
’ہم متعلقہ اداروں ایف آئی اے اور پیمرا کو ہدایت دیتے ہیں کہ ان کے خلاف اپنے طور پر قانونی کارروائی کریں اور اگر عدالت میں اس حوالے سے کوئی درخواست دی گئی تو لارجر بنچ بھی اس پر توہین عدالت کی کارروائی کرے گا۔‘

شیئر: