Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں دشوار گزار راستوں والے سیاحتی مقامات

کالام ویلی کی سب سے آخری جھیل نصر اللہ جھیل ہے۔ فوٹو: وائجرز ایڈونچرز
پاکستان میں موسم گرما سیاحت کا سیزن کہلاتا ہے اور ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد شمالی علاقہ جات، خیبر پختونخوا اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں۔
لیکن ان میں سے بعض سیاحوں کو اکثر ان سیاحتی مقامات پر ضرورت سے زیادہ رش کی شکایت بھی رہتی ہے اور وہ کچھ ایسے مقامات کی طرف رخ کرنا پسند کرتے ہیں جہاں پر رش کم اور دلچسپ نظارے بھی ہوں۔
آئیں آپ کو بھی چند ایسے علاقوں سے روشناس کرواتے ہیں جہاں دشوار گزار راستوں کے باعث سیاحوں کی کم تعداد ہی رخ کرتی ہے۔
وائجرز ایڈونچرز نامی ٹورسٹ کمپنی کے گائیڈ دانیال قریشی کہتے ہیں کہ کالام ٹریک پر بہت سی ایسی جھیلیں ہیں جس سے ابھی سیاح واقف نہیں ہیں اور راستے دشوار گزار ہونے کے باعث سیاحوں کی زیادہ تعداد اس طرف رخ نہیں کرتی لیکن اب جیپوں کے ذریعے سیاح ان جھیلوں کا رخ کر رہے ہیں۔  
سیف اللہ اور نصر الللہ جھیل  
انہوں نے بتایا کہ کالام ویلی کی سب سے آخری جھیل نصر اللہ جھیل ہے۔ ’لوگوں کو مہڈنڈ جھیل کا معلوم ہے اور وہاں تک ہی سیاح جاتے ہیں لیکن ہم سیاحوں کو اس سے بھی آگے سیف اللہ جھیل اور نصر اللہ جھیل تک لے کر جاتے ہیں۔ سیاح جب وہاں جاتے ہیں تو نظارہ دیکھ کر حیران ہوجاتے ہیں۔‘  
انہوں نے کہا کہ مقامی جیپ والے مہوڈنڈ جھیل تک لے کر جاتے ہیں آگے لے کر نہیں جاتے اور وہ راستے ایسے ہیں کہ جیپ کے بغیر وہاں جانا ممکن نہیں ہے۔  

مہوڈنڈ جھیل تک جیپ کے بغیر جانا ممکن نہیں ہے۔ فوٹو: وائجرز ایڈونچرز

ڈونچار واٹر فال  
دانیال قریشی کے مطابق نصراللہ جھیل سے تقریباً ایک گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد ڈونچال واٹر فال آتی ہے۔ یہاں پہنچنے تک کا راستہ پتھریلا اور انتہائی دشوار گزار ہے۔  
انہوں نے بتایا کہ وہ چند سیاحوں کو ڈونچال واٹر فال لے کر جا چکے ہیں اور آہستہ آہستہ مزید لوگوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
بشائی ٹاپ  
بشائی ٹاپ کا راستہ بھی دشوار گزار ہے۔ کالام سے گرین ٹاپ تک ڈھائی گھنٹے تک کا جیپ پر سفر طے کرنے کے بعد تقریباً ڈیڑھ گھنٹے پیدل راستہ ہے۔ سیاح کی انتہائی کم تعداد اس مقام کا رخ کرتی ہے اور مقامی آبادی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اکثر سیاح گرین ٹاپ تک جیپ میں سفر کرتے ہیں لیکن بشائی ٹاپ چونکہ پیدل سفر ہے اس لیے سیاحوں کی بہت کم تعداد یہاں تک پہنچ سکتی ہے۔  

سیف اللہ جھیل تک کا راستہ انتہائی دشوار گزار ہے۔ فوٹو: وائجرز ایڈونچرز

ہر موش ویلی  
شمالی علاقہ جات کی ایک ٹورسٹ کمپنی کے مالک آصف کے مطابق گلگت بلتستان میں ہرموش ویلی نئے سیاحتی مقام کے طور پر متعارف کرائی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ویلی 4 ہزار میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے جہاں لیلیٰ پیک اور کوتوال جھیل دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔ 
سکردو سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی جیپ پر سفر طے کرنے کے بعد ہرموش ویلی میں داخل ہوتے ہیں جہاں جھیل اور سبزے کے بعد پیدل راستہ طے کرتے ہوئے لیلیٰ پیک تک سفر کیا جا سکتا ہے۔  

کالام کے بعد بشائی ٹاپ کا پیدل سفر ہے۔ فوٹو: وائجرز ایڈونچرز

انہوں نے بتایا کہ اس ویلی تک کا راستہ انتہائی مشکل ہے اور سطح سمندر سے چار ہزار میٹر سے زائد بلندی کے باعث ٹریک بھی بہت دشوار ہے اس لیے کم سیاح ہی اس طرف کا رخ کرتے ہیں،  لیکن مقامی سیاحوں کے مقابلے میں غیر ملکی سیاح کی خاصی تعداد اس ویلی کا رخ کرتی ہے۔

شیئر: