Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خرگوش اور بلی پر مبینہ تشدد، لاہور میں پولیس کا خاتون کے خلاف مقدمہ

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے پوش علاقے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مبینہ طور پر جانوروں پر تشدد کرنے والی خاتون کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، جبکہ جائے وقوعہ سے تمام جانور ریسکیو کر لیے  گئے ہیں۔
پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر(پارک) لاہور کے مطابق پولیس نے خاتون کے قبضے سے 28 جانوروں کو ریسکیو کر کے پنجاب وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا ہے۔
گذشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک خاتون کی جانب سے خرگوش کی تصویر وائرل ہوئی جس میں خرگوش کے سر پر چوٹ دیکھی جا سکتی ہے۔
صارفین نے جب خرگوش سے متعلق پوچھا تو خاتون نے بتایا کہ اس نے اسے مار دیا ہے جس کے بعد خاتون نے ایک بلی کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’کیا کسی کو یہ بلی چاہیے یا میں اسے مار دوں۔‘
جانوروں پر تشدد اور مارنے کی دھمکیوں کے بعد صارفین نے پولیس سے رابطہ کیا۔
پولیس نے اینیمل ریسکیو سینٹر لاہور میں تعینات سب انسپکٹر ڈاکٹر محمد بلال کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا اور خاتون کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔
ڈاکٹر محمد بلال نے اردو نیوز کو بتایا کہ پارک کے آفیشل واٹس ایپ نمبر پر صارفین کی جانب سے متعلقہ خاتون کی جانوروں پر تشدد کی ویڈیوز اور تصاویر بھیجی گئیں۔
ان کے بقول ’پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر کی انچارج ملیحہ اعجاز پیغامات کو دیکھ رہی تھیں جس کے دوران یہ تصاویر موصول ہوئیں۔ یہ علاقہ ڈیفنس میں آتا ہے جس کے بعد ہم نے اے ایس پی شہر بانو نقوی سے رابطہ کرتے ہوئے کارروائی کا آغاز کیا۔‘
ڈاکٹر محمد بلال کے مطابق پارک کے اہلکاروں اور پولیس نے مشترکہ طور پر خاتون کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے مختلف جانور بری حالت میں ملے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’جب پولیس وہاں پہنچی تو کمرے میں مزید جانور بھی تھے۔ دوران چیکنگ ہمیں وہاں سے سات بڑے اور دو چھوٹے خرگوش، دو بلی کے بچے، ایک مرغی، سات کبوتر، تین بطخیں اور دو چکور کے بچے انتہائی بری اور نازک حالت میں ملے، جبکہ ایک کبوتر اور خرگوش زخمی حالت میں پائے گئے جنہیں قبضے میں لے لیا گیا۔‘

پولیس نے اینیمل ریسکیو سینٹر لاہور میں تعینات سب انسپکٹر ڈاکٹر محمد بلال کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا (فوٹو: اردو نیوز)

وہ مزید بتاتے ہیں کہ پولیس نے خاتون کے قبضے سے ایک سانپ، شکرا اور ایگل بھی برآمد کیا۔ 
پولیس نے خاتون پر جانوروں کو بغیر اجازت رکھنے پر پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ کی دفعات کے تحت تھانہ ڈیفنس بی میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ خاتون کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے جس کے لیے ان کا میڈیکل کروایا جا رہا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
ڈاکٹر محمد بلال اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’پولیس کو گھر والوں نے بتایا کہ خاتون جانوروں سے محبت کرتی ہے اور اس نے کافی وقت سے مختلف جانور اپنے پاس رکھے ہوئے تھے لیکن ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ 2015 سے خاتون ذہنی بیماری کا شکار ہے۔‘
اینیمل ریسکیو سینٹر کیا ہے؟
29  اگست 2023 کو لاہور کے علاقے اچھرہ میں ایک کنال اراضی پر اینیمل ریسکیو سینٹر قائم کیا گیا اور اس میں ویٹرنری ڈاکٹرز اور محکمہ وائلڈ لائف کے افسروں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو دورانِ کارروائی موجود ہوتے ہیں۔
ماضی میں لاہور بھر میں جانوروں کو ریسکیو کرنے کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں تھا۔ اس سینٹر میں جانوروں پر تشدد کی رپورٹس درج ہوتی ہیں اور زخمی جانوروں کا علاج کروایا جاتا ہے۔ 
سڑکوں پر گاڑیوں کے نیچے کتا یا بلی آجائے یا سڑک کنارے کوئی جانور زخمی حالت میں پایا جائے تو یہاں ان جانوروں کا علاج بھی کروایا جاتا ہے۔

29  اگست 2023 کو لاہور کے علاقے اچھرہ میں اینیمل ریسکیو سینٹر قائم کیا گیا (فوٹو: اردو نیوز)

اِس سینٹر میں دو ویٹرنری ڈاکٹرز  اور ایک اَپریشن تھیٹر موجود ہے جہاں جانوروں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر محمد بلال نے ستمبر 2023 سے 11 جون 2025 تک کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ اب تک انہوں نے 1550 جانوروں کو ریسکیو کیا ہے۔
ان کے بقول ’پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر کو اب تک 1472 ایسے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 1550 جانوروں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ 1382 جانوروں کو ریسکیو کر کے شیلٹر پہنچایا جا چکا ہے۔‘
ان کے مطابق اب تک جانوروں پر تشدد یا دیگر واقعات سے متعلق 19 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں جن میں 10 مقدمات کا تعلق جوئے میں جانوروں کے استعمال یا ان کی لڑائیوں سے ہے۔

 

شیئر: