Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جیپ ریلی، صحرا کے سر سہرا سجنے کو ہے

ریلی کا روٹ تقریباً 500کلو میٹرہے جو تین اضلاع سے گزرتا ہے.
کسی صحرا میں ریت کے اونچے نیچے ٹیلوں، لُو کی سرسراہٹ، دور جھلملاتے سراب، کہیں کہیں اُگی جھاڑیوں اور ادھر اُدھر بھاگتی صحرائی چھپکلیوں کے علاوہ کیا کچھ ہو سکتا ہے؟ کچھ بھی نہیں ناں، لیکن ایک صحرا ایسا ہے جہاں اور بھی بہت کچھ ہے جس سے غیر کیا اپنے بھی سالہاسال بے خبر رہے۔ پھر چند سال قبل اچانک صحرا میں جیسے میلہ لگ گیا، لوگ کھنچے چلے آئے، دھول اڑاتی گاڑیاں دکھائی دیں اور ایک ایونٹ نے دنیا کو دکھا دیا کہ اس کے کشادہ دامن میں کیا کچھ ہے۔  
چولستان پاکستان کا سب سے خوبصورت صحرا ہے۔ اسے مقامی طور پر ’روہی‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دریائے سندھ میں صحرائے تھر اور راجستھان (انڈیا) کا ایک تسلسل ہے۔

پورے بہاولپور ڈویژن میں ریلی کے دنوں کے دوران گہماگہمی نظر آتی ہے.

بہاولپور سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ صحرا تاریخی اعتبار سے نمایاں حیثیت کا حامل ہے اور آج جب ہر جگہ سیاحت کی اہمیت کو اجا گر کیا جا رہا ہے تو چولستان سیاحت کے فروخ کے لیے نہایت اہم ہے۔
1000 سال پہلے چولستان ایک سرسبز و شاداب وادی تھی جس کو دریائے ہاکرا سیراب کرتا تھا اور یہ علاقہ دوسری اور چوتھی صدی قبل مسیح کے درمیان گنجان آباد تھا۔
صحرا کے کنارے پر شاندار قلعہ دڑاوڑ اپنے جاہ و جلال کے ساتھ موجود ہے۔ دڑاوڑ قلعہ پہلی بار نویں صدی میں ہندوستان کی راجستھان ریاست کے جیسلمیر سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو راجپوت رائے ججا بھٹی نے تعمیر کیا تھا۔ تاہم یہ بہاولپور کے نواب صادق محمد خان اول تھے جنہوں نے 1733 میں اس قلعے پر قبضہ کیا اور اس کو دوبارہ تعمیر کیا۔
قلعہ دڑاوڑ کے علاوہ چولستان میں آج بھی کم و بیش 19 قلعوں کے نشان ملتے ہیں۔

کلچرل نائٹ اور آتشبازی کے مظاہرے سے شائقین خوب محظوظ ہوتے ہیں۔

پنجاب میں صحرائی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بہت سے ادوار میں کوششیں کی گئیں مگر چند سال قبل جیپ ریلی کے انعقاد سے چولستان بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوا ہے۔ اس ضمن میں پنجاب کے محکمہ سیاحت کا کردار نمایاں ہے، وسائل کی کمی کے باوجود جیپ ریلی کا کامیاب انعقاد کیا گیا اور آج ہم اس جیپ ریلی کا پندرواں سال منا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان بھی ملک میں سیاحت کے فروغ پر زور دیتے رہتے ہیں۔
اس ریلی کو صحرائے چولستان کے وسط میں منعقد کرنے کا مقصد بیرونی دنیا کو جنوبی پنجاب کی تاریخ اور بھرپور ثقافت دکھانا ہے اور اس علاقے کو موسم سرما کے سیاحتی مقام کے طور پر کھولنا ہے۔
صحرائے چولستان میں یہ پاکستان کا سب سے بڑا موٹر سپورٹس ایونٹ بن چکا ہے۔اس ریلی کا انعقاد سیاحت کو فروغ دینے کے علاوہ اس علاقے کے لوگوں کے معاشی استحکام کا باعث بن رہا ہے اس سے لوگوں کو روزگار کے نئے مواقعے میسر آ رہے ہیں۔
اس ریلی کی وجہ سے بہاولپور جو کہ محلات کا شہر بھی کہلاتا ہے، موسم سرما کے ایک بھرپور سیاحتی مقام کے طور پر سامنے آیا ہے۔

جیپ ریلی میں غیر ملکی بھی کثیرتعداد میں شریک ہوتے ہیں۔

 اس ریلی میں پاکستان کے نامور ریلی ڈرائیورز شرکت کرتے ہیں جن میں نادر مگسی، صاحبزادہ سلطان محمد، رونی پٹیل اور دیگر شامل ہیں۔ جب کہ ملک بھر سے ہی نہیں دوسرے ممالک سے بھی شائقین آتے ہیں۔ رواں سال صحرا میں یہ میلہ 13 سے 16 فروری تک سجے گا۔ 
اس سال ہونے والی ریلی اس لحاظ سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ محکمہ سیاحت پنجاب دڑاوڑ قلعہ کے قریب پاکستان کے پہلے صحرائی ریزارٹ کا افتتاح کرنے جا رہا ہے جہاں چولستان میں آنے والے سیاحوں کو جدید اور بنیادی سہولتیں میسر ہوں گی۔
ریلی کا روٹ تقریباً 500کلو میٹرہے جوکہ تین اضلاع بہاولپور، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان کے صحرا سے گزرتا ہے۔ اس ریلی میں سٹاک، پری پیئرڈ اور خواتین کی کیٹیگری شامل ہوں گی جو کہ تین دنوں میں مکمل ہو گی۔
اس سال کی خاص بات یہ بھی ہے کہ نوجوانوں کے لیے موٹر سائیکل کی ریس بھی ہو گی جو 16 فروری کو منعقد ہوگی۔ نوجوانوں اور موٹر سپورٹس کے شوقین افراد اس حوالے سے کافی پرجوش ہیں۔

اس مرتبہ جیپ ریس کے علاوہ موٹر سائیکل ریس کے مقابے بھی ہوں گے۔

نہ صرف بہاولپور اور چولستان بلکہ پورے بہاولپور ڈویژن میں ریلی کے دنوں کے دوران گہماگہمی نظر آتی ہے۔ کلچرل نائٹ اور آتشبازی کا مظاہرہ اس ریلی کے لیے آنے والوں کی دلچسپیوں کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
ریلی کے موقع پر کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کو اجاگر کرنے کے لیے اس سال صحرا میں پودے بھی لگائے جائیں گے۔
ہمیں اپنے ثقافتی اثاثوں کی قدر کرتے ہوئے اس قسم کے پروگرام ترتیب دینے چاہئیں جن سے نہ صرف سیاحت کو فروغ حاصل ہو بلکہ عوام میں اپنی ثقافت کو زندہ رکھنے کا جذبہ بھی بیدار ہو۔
تسلسل کے ساتھ ریلی کا انعقاد محکمہ سیاحت اور ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کی بھرپور کوششوں کا مظہر ہے، امید ہے یہ سلسلہ جاری  رہے گا اور پاکستان کا یہ تاریخی اثاثہ دنیا کی مزید توجہ حاصل کرے گا۔

 
کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ’’اردو نیوز کالمز‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: