Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تیز بارشیں برسانے والا ایک اور سسٹم کراچی کی جانب بڑھ رہا ہے‘

پاکستان میں محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا ہے کہ ایک اور تیز بارشیں برسانے والا سسٹم کراچی کی جانب بڑھ رہا ہے۔
پیر کی شام انہوں نے بتایا کہ ایک سٹرانگ سسٹم ایسٹرن انڈیا پر موجود ہے جو راجستھان سے آگے پاکستان میں داخل ہو گا۔ نیا تیز بارشیں برسانے والا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک چلے گا۔
مون سون کے دوران بارشوں سے کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ ملک کے جنوبی صوبہ سندھ میں حالیہ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں کم سے کم 26 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایک بیان میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ 20 جون سے 10 جولائی تک سندھ میں بارشوں کے دوران حادثات میں 26 افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوئے۔ ان میں سے 14 ہلاکتیں کراچی میں ہوئیں۔
مسلسل بارش کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تباہ کن صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ گھروں، سڑکوں اور عمارتوں میں پانی جمع ہے جبکہ جانوروں کی آلائشیں سڑکوں پر بکھری پڑی ہیں جس کی وجہ سے تعفن پھیل رہا ہے۔  
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں بالائی خیبرپختونخوا، زیریں سندھ، پنجاب، وسطی/زیریں بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان میں اکثر مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ 
کراچی میں سب سے زیادہ بارش مسرور بیس کے علاقے میں 120، ڈی ایچ اے میں 107، فیصل بیس کی حدود میں 65، ایم او ایس میں 50، گلشن حدید میں 47، جناح ٹرمینل پر 30، یونیورسٹی روڈ پر 15 ملی میٹر جبکہ ضلع ٹھٹہ میں 51، سکرنڈ 15میں اور چھور میں 6 ملی میٹر بارش ہوئی۔  
اسی طرح خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ بارش تخت بائی میں 170، مالم جبہ میں 14، کاکول میں 13 اور بالاکوٹ میں 5 ملی میٹر بارش ہوئی جبکہ صوبہ پنجاب کے علاقوں خانیوال میں 27، بہاولنگر میں 18، حافظ آباد میں 16، ملتان میں 15، گجرات میں 14 اور خان پور میں 12 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔  
بلوچستان میں اورماڑہ کے مقام پر 10، پنجگور اور لسبیلہ میں 05 جبکہ کوئٹہ میں 03 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر مقام مظفر آباد میں 2  اور گلگت بلتستان میں استور کے مقام پر 02 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

موسلا دھار بارش سے کراچی کے مختلف مقامات پر پانی جمع ہو گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

بارشوں سے ہونے والے نقصانات
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق تقریباً گزشتہ ایک ماہ میں 44 بچوں، 44 خواتین اور 59 مردوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ہلاک ہونے والے کل 147 افراد میں سے 61 کا تعلق پنجاب، 48 کا بلوچستان، 28 کا کے پی اور 11 کا سندھ سے ہے۔  
کراچی کے مختلف علاقوں میں اتوار کی رات سے وقفے وقفے سے تیز با رش کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا جبکہ کرنٹ لگنے کے واقعات میں تین افراد جان سے گئے۔ ڈیفنس، کلفٹن، ملیر، ایئر پورٹ، آئی آئی چندریگر روڈ ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، گلستان جوہر، ایف بی ایریا، نارتھ ناظم آباد، کورنگی اور پی ای سی ایچ ایس میں بھی بارش کا پانی جمع ہو گیا۔ 
اس کےعلاوہ نیپا پل، قیوم آباد چورنگی، آرٹس کونسل چورنگی، سپریم کورٹ رجسٹری، زینب مارکیٹ اور ایم اے جناح روڈ سمیت شہر کی کئی سڑکیں زیر آب آئیں جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی جبکہ کئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہو گئیں۔
کراچی میں بارشوں سے ہونے والی تباہی پر وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بات ہوئی ہے اور سندھ کی حکومت پر مکمل یقین ہے کہ جلد زندگی معمول پر آجائے گی۔ وزیراعظم نے وفاق کی جانب سے ہر قسم کی مدد کی فراہمی کی پیشکش کی۔
رات بھر کی بارش کے بعد توحید کمرشل، اتحاد کمرشل، خیابان شمشیر، مسلم کمرشل، سی ویو، بدر کمرشل اور صبا ایونیو سمیت ڈیفنس کے علاقے پانی میں ڈوب گئے۔
سوشل میڈیا صارفین اور اہم شخصیات کی جانب سے کراچی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔  
صحافی فیض اللہ خان نے لکھا کہ کراچی میں ساتویں روز مسلسل بارش، شہر ڈوبتا جا رہا ہے۔  
صارف سیف اعوان نے لکھا کہ کراچی والوں کو کس بات کی سزا ملتی ہے؟ بارش آئے تو سارا کراچی ڈوب جاتا ہے، کراچی کا سیوریج سسٹم انتہائی ناقص ہے۔ پینے کا پانی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل الگ، پیپلزپارٹی کی سندھ میں گزشتہ کئی سالوں سے حکومت ہے، کراچی دارالحکومت ہے، پھر بھی کراچی کا ایسا حشر کیوں؟ 
اگلے 72 گھنٹے میں موسم کی صورت حال   
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے تین روز تک ملک کے مختلف حصوں میں بارش کا امکان ہے۔ اس موسلا دھار بارش کے باعث خاران، قلات، لسبیلہ، نصیر آباد، گوادر، پنجگور، تربت، آواران، کراچی، ٹھٹہ، بدین، بالائی پنجاب، اسلام آباد/راولپنڈی، پشاور، صوابی، مردان اور کوہاٹ میں نشیبی علاقے زیر آب آنے اور مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔  
سندھ میں اگلے تین روز تک کراچی، ٹھٹھہ، حیدر آباد، بدین، مٹھی، تھرپارکر، عمر کوٹ، اسلام کوٹ، سانگھڑ، خیر پور، شہید بینظیر آباد، جامشورو، میر پور خاص اوردادو میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ 
صوبہ خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع میں  بھی سوات، بونیر، مالاکنڈ، دیر ، ایبٹ آباد،مانسہرہ، بالاکوٹ ، کوہستان، شانگلہ، پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ، صوابی، کرم، کوہاٹ ،وزیرستان، بنوں اور ڈی آئی خان میں بارشوں کی توقع ہے۔  
بلوچستان میں خضدار، قلات، کوئٹہ، لسبیلہ، پنجگور، آواران، خاران، ژوب، بارکھان، واشک، نصیر آباد، مکران، تربت اور گوادر میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی بھی توقع ہے۔ اس دوران خاران قلات، خضدار، پنجگور اور آواران میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔  

محکمہ موسمیات کے مطابق ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پنجاب میں راولپنڈی، مری، اٹک، جہلم، چکوال،گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال، سرگودھا، میانوالی، خوشاب، بھکر،لاہور، فیصل آباد، جھنگ، ساہیوال اور وہاڑی میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ خطہ پوٹھوہار، سیالکوٹ اور نارووال میں موسلا دھار بارش متوقع ہے جبکہ ملتان، ڈی جی خان، بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان میں بھی شام/رات کے اوقات میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی توقع ہے۔  
سیاحتی مقامات بھی بارشوں کی زد میں 
سیاح عید کے دوسرے دن سے ہی سیاحتی مقامات کا رخ کرنا شروع ہو جاتے ہیں لیکن اس مرتبہ خراب موسم کے باعث سیر و تفریح کا پروگرام تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سوموار سے جمعرات کے دوران سیاحتی مقامات مظفر آباد، وادی نیلم، روالاکوٹ، مری، ایوبیہ، نتھیاگلی، ایبٹ آباد، ناران کاغان، گلگت، وادی ہنزہ، چترال دیر اور سوات میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔ ان علاقوں میں بعض مقامات پر موسلا دھار بارش کی بھی توقع ہے جس وجہ سے مری، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔  
محکمہ موسمیات نے سیاحوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان علاقوں کا سفر کرنے سے پہلے موسم کی مکمل صورت حال سے متعلق آگاہی حاصل کر لیں۔ 

شیئر: