Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا میں مظاہروں کے بعد کیا صدر راجا پکشے جلاوطنی اختیار کرنے جا رہے ہیں

صدر راجا پکشے نے 13 جولائی کو مستفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا کے صدر گوتا بایا راجا پکشے کو بین الاقوامی ایئر پورٹ کے قریب واقع ایئرفورس بیس پہنچایا گیا ہے جس کے بعد ان کی جلاوطنی کے حوالے سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کے دفاعی عہدیدار نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل پر دھاوا بولنے کے بعد 73 سالہ صدر کو سری لنکن بحریہ کے تحت کسی محفوظ مقام پر ٹھہرایا ہوا تھا۔
خیال رہے کہ حالیہ مظاہروں کے بعد سپیکر پارلیمان نے یقین دہانی کروائی تھی کہ کل جماعتی انٹرم حکومت کے قیام کے لیے صدر راجا پکشے 13جولائی کو مستعفی ہو جائیں گے۔
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے مطابق صدر راجا پکشے اور ان کے عملے کو پیر کے روز درالحکومت کولمبو سے کچھ دور کاتونایاکے ایئر بیس پہنچایا گیا تھا جہاں سے انہیں دو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے واپس دارالحکومت کولمبو لایا گیا۔
سرکاری طور پر صدر کے ٹھکانے سے متعلق کوئی بیان اب تک سامنے نہیں آیا ہے تاہم مقامی میڈیا میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ شاید وہ دبئی میں جلاوطنی اختیار کریں گے۔
ایئر پورٹ عملے کے مطابق حال ہی میں چار فلائٹس مشرق وسطیٰ کے لیے چلی ہیں تاہم ان میں سے کسی میں بھی صدر راجا پکشے یا ان کا عملہ موجود نہیں تھا۔
ایک فوجی عہدیدار کے مطابق صدر راجا پکشے کمانڈر ان چیف ہونے کے ناطے فضائیہ کے جہاز میں بھی سفر کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
صدر راجا پکشے کو جمعے سے منظرعام پر نہیں دیکھا گیا اور مستعفی ہونے کے بارے میں بھی انہوں نے براہ راست کوئی بیان نہیں دیا تاہم وزیراعظم رنیل وکرماسنگھے نے کہا تھا کہ صدر نے استعفیٰ دینے کے ارادے سے متعلق آگاہ کیا ہے لیکن حتمی تاریخ کا فی الحال علم نہیں ہے۔ 

سری لنکا میں مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا تھا۔ فوٹو: اے پی

راجا پکشے کے صدارتی عہدے سے دستبرداری کے بعد ملک کے وزیراعظم قائم مقام صدر ہوں گے جب تک کہ پارلیمنٹ کسی رکن پارلیمان کو صدر منتخب نہیں کرتی۔
سری لنکا میں جاری سیاسی بحران ملک کو بدترین معاشی بحران سے نکلنے میں مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے، غیرملکی کرنسی کی قلت نے تیل، خوراک اور ادویات کی درآمد رک چکی ہے۔ 
 اتوار کو بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ وہ حالات کو بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ سری لنکا کی آئی ایم سے تین ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی بات جیت بھی چل رہی تھی۔ 
ایک بیان میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ’ہم موجود صورتحال کے کسی حل کی امید کرتے ہیں جس سے  آئی ایم ایف کے سپورٹ پروگرام پر  ہماری دوبارہ بات چیت شروع ہو سکے۔‘ 
سری لنکا میں بہت سے لوگ ملک کے معاشی بحران کا ذمہ دار صدر گوتا بایا راجا پکشے کو ٹھہراتے ہیں۔ مارچ سے بڑے پیمانے پر پرامن احتجاج کرتے مظاہرین نے ان کے استعفے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

شیئر: