’ضمنی انتخاب میں مداخلت‘: پی ٹی آئی الیکشن کمیشن پہنچ گئی
’ضمنی انتخاب میں مداخلت‘: پی ٹی آئی الیکشن کمیشن پہنچ گئی
بدھ 13 جولائی 2022 12:29
پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست عمر ایوب نے جمع کرائی (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی الیکشن کے حوالے سے مبینہ حکومتی مداخلت کے خلاف درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کروا دی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے پارٹی کے ایڈیشنل جنرل سیکریٹری عمر ایوب کی قیادت میں درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کروائی۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’پنجاب کے مختلف حلقوں میں حکومت مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے حق میں مداخلت کر رہی ہے جس سے آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔‘
درخواست میں مختلف حلقوں میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مداخلت کی شکایت کی گئی ہے جبکہ کئی علاقوں میں ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کی بھی شکایت کی گئی ہے۔
درخواست جمع کروانے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے بتایا کہ ’الیکشن کمیشن قواعد کے برعکس ضمنی الیکشن سے قبل پنجاب حکومت من چاہے افسران کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کر رہی ہے تاکہ نتیجہ اپنے حق میں کر لے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مختلف حلقوں میں ’جعلی‘ ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا جا رہا ہے اور کہیں بجلی کے کھمبے اور ٹرانسفامر پہنچائے جا رہے ہیں تو کہیں گیس کے پائپ۔ ’یہ پرانے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں مگر ہمارے امیدوار ڈٹے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈی پی او جھنگ سردار غیاث گل بھی الیکشن میں اثر انداز ہو رہے ہیں۔ ایک سرکاری ملازم ہوتے ہوئے قانون کے مطابق وہ ایسا نہیں کر سکتے۔
عمر ایوب نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ راجن پور کے ڈپٹی کمشنر بھی ن لیگ کے امیدوار کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 234 اور 272 میں پی ٹی آئی کے امیدواران معظم جتوئی اور یاسر جتوئی کے خلاف سرکاری مشینری استعمال کرتے ہوئے ایف آئی آرز درج کروائی جا رہی ہیں اور ہراساں کیا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق ’ہم نے الیکشن کمیشن کے سامنے ثبوت رکھے کہ پی پی 140 شیخوپورہ میں ایک بلاک میں الیکشن شیڈول کے بعد ووٹنگ لسٹ میں تبدیلی کرکے کُل ووٹرز کو 2239 سے بڑھا کر 5572 کر دیا گیا ہے۔ یہ سب دھاندلی کے چکر میں ہیں ہم یہ نہیں کرنے دیں گے اس لیے الیکشن کمیشن کے سامنے درخواست دی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری مشینری کے زریعے حکومتی امیدوار کا ساتھ دینا، یہ برداشت نہیں کریں گے، الیکشن کمیشن نوٹس لے اور قانونی چارہ جوئی کرے۔
پی ٹی آئی رہنما ریاض فتیانہ کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف الیکشن عوام کا بنیادی حق ہے۔ ہمارے پہلے بھی تحفظات تھے۔ حمزہ شہباز کو نگران وزیراعلی نہیں بنانا چاہیے تھا۔
ان کے بقول ’پولیس اور ضلعی انتظامیہ انتخابات پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ لاہور ، جھنگ، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان اور لودھراں کی انتظامیہ زیادہ اثر انداز ہو رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا 25 مئی کو الیکشن شیڈول آ یا ہے اور اس کے بعد لودھراں میں ایس ایچ اوز تبدیل کیے گئے۔ ریٹرننگ آفیسر کے پاس شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ میرے اختیار میں نہیں۔
آج ہم نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی ہے کہ ’کمیشن اپنا کردار ادا کرے اور 25 مئی کے بعد جتنی بھی تقرریاں اور تبادلے ہوئے ہیں ان کو ختم کیا جائے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی ادارے لوکل گورنمنٹ، بلدیاتی ادارے، ڈی سیز اور اے سیز ہمارے بینرز وغیرہ اتار رہے ہیں وہ ہمیں ہراساں کرنا بند کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں پی ٹی آئی امیدوار نواز اعوان کے سٹاف کے ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ان کے مدمقابل ن لیگ کے امیدوار چار ویگو ڈالے لے کر اپنے باڈی گارڈز کی پوری ریجمنٹ لے کر گھومتے ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں، الیکشن کمیشن اس پر آئینی اور قانونی کردار ادا کرے۔