Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مختلف ادوار میں امریکی سربراہوں کا دورہ سعودی عرب

صدر جمی کارٹر سعودی عرب کے دورے پر 1978 میں ریاض پہنچے تھے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ مملکت کے آغاز پر یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کس امریکی سربراہ نے کب مملکت کا دورہ کیا؟ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق صدر رچرڈ نکسن پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے 1974 میں مملکت کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے اس وقت مملکت کے حکمراں شاہ فیصل بن عبدالعزیز سے ملاقات کرکے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کے استحکام کا دروازہ کھولا تھا۔ 

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں سعودی عرب کا تاریخی دورہ کیا تھا۔ (فوٹو: ایس پی اے)

صدر جمی کارٹر سعودی عرب کے دورے پر 1978 میں ریاض پہنچے تھے۔ انہوں نےشاہ خالد بن عبدالعزیز کے ساتھ عرب اسرائیل امن عمل کو متحرک کرنے کے لیے کارٹر منصوبے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ 
امریکی سربراہوں میں جارج بش ایسے صدر ہیں جو سب سے زیادہ سعودی عرب کے دورے پر آئے۔ انہوں نے  1990 پھر 1991 اور جنگ خلیج کے بعد 1992 میں مملکت کا دورہ کیا۔ 
صدر بل کلنٹن 1994 میں مملکت کے دورے پر آئے۔ برسراقتدار آنے کے بعد بل کلنٹن نے بیرونی دورے کے لیے جن ممالک کا انتخاب کیا تھا ان میں سعودی عرب سرفہرست تھا۔ انہوں نے اس وقت شاہ فہد بن عبدالعزیز سے ملاقات کی تھی۔ 

صدر باراک اوباما نے ایک سے زائد بار سعودی عرب کا دورہ کیا۔ (فوٹو، ایس پی اے)

جارج بش جونیئر نے مملکت کا دو بار دورہ کیا۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ وہ پہلی بار جنوری 2008 اور دوسری بار بھی مئی 2008 میں مملکت آئے۔ 
صدر باراک اوباما نے ایک سے زائد بار سعودی عرب کا دورہ کیا۔ پہلی مرتبہ جون 2009 اور دوسری بار شاہ عبداللہ کی وفات پر اظہار تعزیت کے لیے جنوری 2015 میں مملکت آئے  تھے۔ 

جارج بش جونیئر نےمملکت کا دو بار دورہ کیا۔ (فوٹو: ایس پی اے) 

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں سعودی عرب کا تاریخی دورہ کیا تھا۔ انہوں نے مملکت کے ساتھ تاریخی معاہدوں پر دستخط کیے تھے جن کے بموجب طے پایا تھا کہ سعودی عرب امریکہ میں تقریبا 400 ارب ڈالر لگائے گا۔ جس سے امریکہ اور سعودی عرب میں ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا۔

امریکی سربراہوں میں جارج بش نے سب سے زیادہ سعودی عرب کے دورے کیے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

اس موقع پر تاریخی معاہدے کے تحت توانائی، صحت نگہداشت، پٹرول، گیس اور معدنیات کے شعبوں میں اہم منصوبوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط ہوئے تھے۔ 

شیئر: