Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کو ہراساں کرنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال برداشت نہیں:چیئرمین پی اے سی

چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ آپ ہمارا احتساب کریں اور ہم آپ کا احتساب کریں گے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ عورت کو ہراساں نہ کیا جائے لیکن اس عورت کو یہ نہیں کہا جاتا کہ وہ مردوں کو ہراساں نہ کرے۔ 
اجلاس کے دوران ڈی جی نیب کی جانب سے ہراسگی کا الزام عائد کرنے والی خاتون طیبہ گل کے لیے نامناسب لفظ استعمال کرنے پر چیئرمین پی اے سی نے ڈی جی نیب لاہور پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے لیے ایسے الفاظ ناقابل برداشت ہیں۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں قائم مقام چیئر مین نیب ظاہر شاہ اور ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم پیش ہوئے۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ آپ اور افسران ہمارے  لیے قابل احترام ہیں۔
’ہم آپ سے کوئی غیر قانونی بات نہیں کرتے۔ مگر بدقسمتی سے رسہ کشی شروع ہوگئی ہے۔ ‘
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ  ایک ادارے کا وجود مارشل لا دور میں ہوا۔ ’20 سال میں آپ رولز نہیں بناتے اور افسران کے اثاثوں کی تفصیل  مانگنے پر آپ ہمارے اختیارات چیلنج کرتے ہیں۔ عدالتوں کا احترام مگر عدالتیں 1973 کے آئین کے تحت بنی ہیں۔‘
کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ اداروں کی آپس کی چپقلش سے ہم کمزور ہو رہے ہیں۔ ’وہ زمانے چلے گئے جب ایک گال پر تھپڑ پڑنے پر دوسرا گال آگے کر دیتے تھے۔ مجھے ایک گال پر تھپڑ پڑے گا تو میں اُس کا گال لال کر دوں گا۔‘
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ آپ ہمارا احتساب کریں اور ہم آپ کا احتساب کریں گے۔ ’خواتین کو ہراساں کرنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال برداشت نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے ڈی جی نیب لاہور سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو کسی نے ہراساں کیا یا گالی دی؟ آپ کوئی دفاع کا ادارہ یا ملٹری نہیں ہیں۔ 20 سال سے ادارے کے رولز بنانا کس کی ذمے داری تھی؟
ارکان کمیٹی اور چیئرمین نور عالم خان نے بار بار ٹوکنے پر ڈی جی نیب شہزاد سلیم  پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ 20 سال آپ ہی کی سنتے رہے، اب ہماری سنیں۔ ’سب سے پہلے اپنے گھر کو درست کریں۔ اثاثوں کی تفصیل پر ایماندار لوگ پریشان نہیں ہوتے۔‘ انہوں نے کہا کہ قانون کا احترام کرتا ہوں، کسی کے باپ سے نہیں ڈرتا ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی جاکر کہوں گا، یہ ویڈیو ہے،میرے پاس یہ اختیارات ہیں۔
قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ 2008 سے اس فورم کی معاونت کر رہا ہوں۔ سیکرٹری داخلہ کو کہا گیا کہ میری حاضری یقینی بنائی جائے، یہ نا انصافی ہے، ہم کب پی اے سی میں نہیں آئے؟
’گزشتہ میٹنگ میں قانونی ماہرین سے مشاورت کا وقت مانگا اور قانونی ٹیم نے قانونی پیچیدگی پر عدالت جانے کا مشورہ دیا ۔ کچھ چیزوں پر ہمارا اختلاف تھا ، جس پر ہم عدالت گئے، ہم پی اےسی کے خلاف عدالت نہیں گئے۔ ‘
قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔  پی اے سی نے آج تک کسی ادارے کے افسران کے اثاثوں کی تفصیل نہیں مانگی۔ ایف بی آر میں تمام افسران کے اثاثوں  کی تفصیل اور ٹیکس ریٹرنزموجود ہیں۔ نیب کے تمام افسران ٹیکس ریٹرنز اور اثاثوں کی تفصیل جمع کراتے ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس 11 اگست کو طلب کرتے ہوئے سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال  کو بھی طلب کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پی اے سی اجلاس میں زیر بحث معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سپریم کورٹ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ بھی لیتی ہے۔ اس لیے کسی ادارے کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔ کسی سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے۔ 

شیئر: