Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اپنی مدت پوری کرے گی: حکمران اتحاد کا فیصلہ

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں  اتحادی جماعتوں نے اسمبلیوں کی مقررہ مدت پوری کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا۔
منگل کو لاہور میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے اور مسلم ن لیگ کے سینیئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ وفاقی حکومت سمیت تمام صوبائی حکومتوں کو آئینی مدت پوری کرنے کا حق ہے۔ 
’وفاقی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اس حوالے سے ابہام پیدا نہ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک پنجاب کے ضمنی انتخابات کا تعلق ہے تو یہ  کسی کی مقبولیت یا عدم مقبولیت کا ثبوت نہیں ہے یہ 20 نشستیں عمران خان کے لیے ہمارے نمائندوں کو توڑ کر آزاد کو جتوائی گئیں۔ ان میں پانچ مسلم لیگ ن نے واپس لے لیں۔ ہم 5 نشستیں جیت کر نتائج کو تسلیم کر رہے ہیں لیکن 15 والا نہیں مان رہا۔‘
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس طوفان کے آگے بند باندھیں گے۔ ہمارے اراکین توڑو تو وہ صحیح لیکن تمہارے کارکن تمہیں چھوڑیں تو وہ غلط ہے۔ یہ گمراہ آدمی ہے جس نے گمراہوں کا گروہ تیار کیا ہے۔‘
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ سازش کر کے اقتدار میں آنے والا ووٹ کو عزت دو کی بات کر رہا ہے۔ ’یہ پرویز مشرف کے آگے جھکا تھا اور اس نے ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلا اس کو سازش کے تحت سامنے لایا گیا ہم نے ملکی مفاد میں کانٹوں کا ہار اپنے گلے میں ڈالا تھا۔ ہمیں حالات کا علم تھا لیکن کیا ہم ملک کو چھوڑ کر بھاگ جاتے؟‘
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ ’عمران خان کے دور میں صحافیوں کو آف ایئر کیا گیا، تب عدالتیں سوئی ہوئی تھیں یہ ریٹائر ہو کر معذرت کرتے ہیں نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے نہیں ہونے چاہییں۔ نیب کے پرانے قانون کا حامی آئین و قانون کا حامی نہیں ہو سکتا۔‘

خواجہ سعد رفیق کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال جائزہ لیا گیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ان کے اہلخانہ کی کرپشن کا بھی نوٹس لیا جانا چاہیے۔
’آج انصاف دینے والے کہاں ہیں الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں کرتا، فوری فیصلہ کیا جائے ضمنی انتخابات والے دن یہ عدالتوں کو آوازیں دیتا رہا اور شام کو چیف الیکشن کمشنر کا استعفی مانگتا رہا انہیں مرضی کا آرمی چیف اور مرضی کا چیف جسٹس چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین سے متصادم ہے اس پر نظرثانی کی اپیل کو فل کورٹ سن کر جلد از جلد فیصلہ کرے۔

موجودہ حکومت کتنی دیر رہنا ہے یہ فیصلہ ہم کریں گے: فواد چودھری

حکومتی اتحادی جماعتوں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخاب میں عبرتناک شکست نے 13 جماعتی اتحاد کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بری طرح مجروح کیا ہے۔
ایک بیان میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پنجاب کے انجام کے بعد عام انتخابات کا سوچ کر ہی کٹھ پتلیوں کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ ’پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ مرکزی حکومت تو پہلے ہی سے وینٹیلیٹر پر ہے۔ یہ طے کرنا ان کے بس میں ہی نہیں کہ انہوں نے کتنی دیر رہنا ہے۔‘
فواد چودھری کے مطابق یہ فیصلہ ہم ہی نے کرنا ہے مگر ابھی ان کو موقع دے رہے ہیں کہ کچھ عقل کا فیصلہ کرلیں،
’سازش سے اقتدار ہتھیانے والے ملکی بقا و مستقبل کی قیمت پر حکومت پر قابض رہنا چاہتے ہیں۔ عوام نے دوٹوک انداز میں فیصلہ سنایا ہے کہ وہ عمران خان کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ فوری اور صاف شفاف انتخابات عمران خان کے بیانیے کا کلیدی جزو ہے۔ ’سنگین ترین سیاسی عدمِ استحکام اور روپے کی قدر میں تاریخی گراوٹ ہر صاحبِ شعور پاکستانی کیلئے باعثِ تشویش ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پر اپنی مرضی کے فیصلوں کے لیے دباؤ ان کے کسی کام نہیں آئے گا۔

فواد چودھری نے کہا کہ پہلے کہہ چکا ہوں کہ مرکزی حکومت تو پہلے ہی سے وینٹیلیٹر پر ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

’چپڑاسیوں اور فالودے والوں کی فوج کھڑی کرنے والوں کو فنڈنگ کیس کا فیصلہ مانگتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔‘
قبل ازیں اتحادیوں کی پریس کانفرنس میں جمعیت علماء اسلام کے رہنما اکرم خان درانی نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’نئی نسل میں سیاست کو گندہ کر دیا گیا ہے، یہ شخص ایک ایجنڈے کے تحت آیا ہے یہ شخص مزید اقتدار میں رہتا تو ملک کو مزید نقصان پہنچاتا اس لیے اسے ہم نے اقتدار سے نکالا اس کا پورا قبیلہ ملک سے باہر ہے اور یہ دوسروں کے بچوں کے ملک سے باہر ہونے کی بات کرتا ہے۔‘
’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت اس کو اداروں پر حملہ آور ہونے سے لازمی روکے گی۔‘
اکرم درانی کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران نے  پنجاب اسمبلی میں غنڈہ گردی کی، ڈپٹی سپیکر کو لہولہان کیا آج میڈیا کی ذمہ داری ہے، حقائق کو صحیح طرح سے پیش کرے اس کے دور میں مولانا فضل الرحمان کی تصویر بھی میڈیا پر نہیں آتی تھی۔‘
اے این پی کے میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ ’26 جولائی کو اے این پی اپنی سی ای سی میں سیاسی فیصلے کرے گی۔ ’پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج گذشتہ حکومت میں آتے تو ایسے نہ ہوتے، رونے والا آج بھی رو رہا ہے۔‘

اکرم خان درانی نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص مزید اقتدار میں رہتا تو ملک کو مزید نقصان پہنچاتا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ہم پالیمان کی بالادستی کی بات کرتے ہیں اور آئین کی بالادستی پر یقین کرتے ہیں۔
ایم کیو ایم کے راہنما وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ’اس اتحادی حکومت کے سامنے آج بہت بڑا چیلنج ہے،  سیاسی و معاشی حالات بہتر کرنے پر تفصیلی مشاورت ہوئی ہے۔‘ 
’انتخابات میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے ہم نے معاشی حالات بہتر کرنے اور مہنگائی کم کرنے کی تجویز دی ہے الزامات نہیں لگانے چاہئیں، آپ جیت کر بھی الزامات لگا رہے ہیں سوشل میڈیا پر فوج کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ وہ نیوٹرل نہ ہوتے تو آپ کامیاب نہ ہوتے اس جیت کے بعد آپ فوج سے معافی مانگیں۔‘
محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ’صاف شفاف انتخابات ہونے لگ گئے ہیں الیکشن کمیشن اس پر داد کی مستحق ہے۔ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد از جلد آ جانا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’قانون سازی پارلیمان کا حق ہے مہنگائی اور بدامنی بڑھ رہی ہے طالبان کے آنے پر عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے زنجیریں توڑ دی تھیں جب طالبان مزید آگے بڑھیں گے تو پھر میں ان سے پوچھوں گا کہ اصل میں ہوا کیا تھا۔‘

شیئر: