Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لڑکیوں کے سکولوں کی بندش عارضی ہے: طالبان

کابل میں خواتین نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے احتجاجی مظاہرے بھی کیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
طالبان نے کہا ہے کہ تعلیم اور خواتین کے معاملے پر ’سخت خیالات رکھنے والے‘ لڑکیوں کے سکولوں کی بندش کا باعث بنے۔
سنیچر کو چین کے سرکاری ٹی وی چینل سی جی ٹی این کو انٹرویو میں وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے بتایا کہ ’سکولوں کی بندش عارضی ہے، یہ مستقبل پابندی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کا ایک بڑا حصہ خواتین اور تعلیم کے حوالے سے سخت خیالات رکھتا ہے کہ خواتین کو کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔
تین سو زیادہ دن ہو گئے ہیں کہ افغانستان میں لڑکیوں کے ہائی سکول بند ہیں۔ کابل کے حکام نے کہا تھا کہ یہ معاملہ طالبان کے سپریم لیڈر کے فیصلے پر منحصر ہے۔
طالبات نے طالبان حکام سے سکول کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فریحہ نامی مقامی طالبہ کا کہنا ہے ’یہ بہت مایوس کن صورت حال ہے، ہم امارت اسلامیہ سے سکول دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
ایک اور طالبہ وحیدہ عدالت کا کہنا ہے ’اگر کوئی حکومت ترقی پسند اور ترقی یافتہ معاشرہ چاہتی ہے تو اس کے پاس تعلیم اور معاشرے میں مل کر رہنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
عالمی برادری نے بارہا طالبان سے لڑکیوں کے سکول کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے افغانستان میں خواتین کو ان کے حقوق سے محروم کرنے والے طالبان رہنماؤں پر اقوام متحدہ نے سفری پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
سفارتکاروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ طالبان کے قائم مقام نائب وزیر تعلیم سید احمد شاہد خیل اور نائب وزیر برائے ہایئر ایجوکیشن عبدالباقی حقانی پر سفری پابندیاں عائد کی گئیں۔

شیئر: