Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہمیں نہ بتائیں افغانستان کو کیسے چلانا ہے، طالبان سپریم لیڈر

طالبان سے وابستہ ایک ذریعے نے بتایا تھا کہ ’لڑکیوں کی تعلیم جیسے مشکل مسائل پر بات کی جائے گی۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہ بتانا بند کر دے کہ افغانستان کو کیسے چلانا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو کابل میں مذہبی سکالرز کے تین روزہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہبت اللہ اخوندزادہ نے زور دیا کہ شرعی قانون ہی ایک کامیاب اسلامی ریاست کے لیے واحد نمونہ ہے۔
طالبان کے گزشتہ سال اگست میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ان کے سپریم کمانڈر کی عوامی سطح پر کوئی تصویر نہیں لی گئی اور نہ ہی ویڈیو بنائی گئی ہے۔
کابل میں جمعرات سے تین ہزار سے زائد علما اکٹھے ہیں اور کئی روز سے ہبت اللہ اخوندزادہ کی آمد کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں جبکہ میڈیا کو بھی اجتماع کی کوریج سے روک دیا گیا ہے۔
ان کے ایک گھنٹے کے طویل خطاب، جسے صرف سرکاری ریڈیو پر نشر کیا گیا، انہوں نے پوچھا کہ ’دنیا ہمارے معاملات میں مداخلت کیوں کر رہی ہے؟‘
’وہ کہتے ہیں تم یہ کیوں نہیں کرتے، تم ایسا کیوں نہیں کرتے؟ دنیا ہمارے کام میں مداخلت کیوں کرتی ہے۔‘

ماہرین کے مطابق ہبت اللہ اخوندزادہ کی تحریک پر آہنی گرفت ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے ہبت اللہ اخوندزادہ مشکل سے ہی قندھار، جہاں سے طالبان تحریک شروع ہوئی، سے باہر نکلتے ہیں۔ ان کی ایک تصویر اور تقریروں کی ریکارڈنگز کے علاوہ ان کا ڈیجیٹل دنیا میں کوئی نام و نشان نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق شریعت کورٹ کے اس سابق جج کی تحریک پر آہنی گرفت ہے اور انہیں ’امیر المومنین‘ کے خطاب سے پکارا جاتا ہے۔
ان کی میٹنگ ہال آمد کے موقعے پر خوشی کا اظہار کیا گیا اور ’امارت اسلامیہ افغانستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے۔
ہبت اللہ اخوندزادہ افغانستان میں آنے والے ہولناک زلزلے کے تقریباً ایک ہفتے بعد منظر عام پر آئے ہیں۔ زلزلے کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں بےگھر ہو گئے ہیں۔
علما کے اس اجلاس میں کوئی خاتون شامل نہیں تھی جبکہ طالبان سے وابستہ ایک ذریعے نے رواں ہفتے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’لڑکیوں کی تعلیم جیسے مشکل مسائل، جس پر تحریک میں رائے منقسم ہے، بات کی جائے گی۔‘

شیئر: