Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راولپنڈی: ڈاکوؤں نے نماز پڑھی پھر امام مسجد کو گینگ کا حصہ بننے کی آفر کردی

پولیس کے مطابق مقدمے کے اندراج کے بعد ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے (فوٹو: پنجاب پولیس)
اکثر لوگ اپنے گلی محلوں میں قائم مساجد کے امام سے رہنمائی طلب کرنے جاتے ہیں اور وہ دین کی تبلیغ کو اپنا فرض سمجھتے ہوئے انہیں اچھے کاموں کی ترغیب دیتے ہیں۔ 
لیکن راولپنڈی میں اپنی نوعیت کا ایسا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ڈاکوؤں نے نہ صرف امام مسجد کو لوٹ لیا بلکہ انہیں اپنے گینگ میں شامل ہونے کی پیشکش بھی کر دی۔
جمعرات کو تھانہ روات میں درج  ایف آئی آر کے مطابق تقویٰ ٹاون کی جامع مسجد رکیہ میں امام مسجد صفدر حسین سے ڈاکوؤں نے نماز کی ادائیگی کے بہانے مسجد کھلوائی اور نماز ادا کرنے کے بعد ان سے 9500 روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔  
یہی نہیں بلکہ ڈاکوؤں نے انہیں اپنے گینگ کا حصہ بن کر علاقے میں امیر گھرانوں کی مخبری کرنے کے بدلے حصہ دار بنانے کی بھی پیش کش کی اور انکار کی صورت میں قتل کی دھمکیاں بھی دیں۔
پولیس کے مطابق مقدمے کے اندراج کے بعد ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔  
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے امام مسجد صفدر حسین نے بتایا کہ ’میرا تعلق خانیوال سے ہے اور کافی عرصے سے تقویٰ ٹاؤن کی مسجد میں امامت کرتا ہوں اور رات اسی سوسائٹی میں بطور سکیورٹی گارڈ ڈیوٹی دیتا ہوں۔
انہوں نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’بدھ کی شام جب میں مسجد کے دروازے پر بیٹھا تھا، مسجد کے دروازے پر تالا لگایا ہوا تھا کیونکہ اس سے پہلے عید کے موقع پر بھی مسجد میں چوری ہوئی تھی۔ اتنے میں تین افراد آئے اور کہا کہ وہ نماز ادا کرنا چاہتے ہیں اس لیے مسجد کھول دیں۔
صفدر حسین نے کہا کہ ’جب مسجد کھولی تو ان تینوں نے پہلے وضو کیا پھر نماز ادا کی۔ نماز ادا کرنے کے بعد انھوں نے دیکھا کہ مسجد نئی بنی ہے تو اس کا ہال دیکھنے کی فرمائش کی۔ ہال دیکھنے کے بعد انہوں نے ہال کی لائٹیں بند کرنے کا کہا جب تمام لائٹس بند ہو گئیں تو انھوں نے پستول نکال لی اور مجھے بٹھا لیا۔

امام مسجد نے بتایا کہ ڈاکو ان کا شناختی کارڈ اور 9500 روپے لے کر فرار ہو گئے (فوٹو: بلومبرگ)

امام مسجد کے مطابق ’انھوں نے زبردستی میرے دو موبائل، بٹوہ اور شناختی کارڈ لے لیا۔ اس کے بعد انھوں نے کہا کہ شور شرابا نہیں کرنا اور آرام سے بیٹھ کر ہماری بات سنو۔  ڈاکوؤں نے پوچھا کہ تمہاری تنخواہ کتنی ہے؟ میں نے جواب دیا کہ مسجد میں میری تنخواہ آٹھ ہزار اور سکیورٹی کمپنی سے 15 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا اس تنخواہ میں تمہارا گزارا ہو جاتا ہے جس پر میں نے کہا جی بالکل ہو جاتا ہے لیکن ڈاکووں کا کہنا تھا کہ آج کل اس رقم میں گزارا نہیں ہوتا۔‘  
صفدر حسین نے بتایا کہ ’ڈاکوؤں نے مجھے کہا کہ تم یہاں امام مسجد ہو اور سکیورٹی گارڈ بھی۔ تمہیں یہاں کے لوگوں کے بارے میں معلوم ہے کہ کس کے گھر میں پیسہ یا سونا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کون باہر سے آیا اور کون سا گھر خالی ہے۔ اس لیے تم ہمارے گینگ کا حصہ بنو اور ہمارے لیے مخبری کیا کرو۔‘  
امام مسجد نے بتایا کہ ’جب میں نے انکار کیا تو انھوں نے کہا کہ تمہارے پاس انکار کا آپشن نہیں۔ ہم کچھ دنوں بعد آئیں گے اور اگر تم نے ہمارے ساتھ کام نہ کیا تو ہم تمہیں جان سے مار دیں گے۔ جس پر میں نے جان چھڑانے کے لیے ہامی بھر لی اور وہ چلے گئے۔‘ 
صفدر حسین کے مطابق ’جب ڈاکو جانے لگے تو میں نے کہا کہ میرے فون اور بٹوہ وغیرہ واپس کر دیں تو انھوں نے کہا کہ پانچ منٹ بعد فلاں گھر کے سامنے سے جب مہران کار چلی جائے تو وہاں دروازے کے پاس سے اٹھا لینا۔ جب میں ان کے جانے کے بعد وہاں گیا تو بٹوہ اور فون پڑے تھے لیکن وہ میرا شناختی کارڈ اور 9500 روپے لے گئے۔‘  
امام مسجد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس واقعے سے متعلق مسجد انتظامیہ کو آگاہ کیا تو انھوں نے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور انہی کے کہنے پر ایف آئی آر درج کرائی۔ ’اگرچہ مجھے ان (ڈاکوؤں) سے خطرہ ہے لیکن انتظامیہ میرے ساتھ ہے۔

شیئر: