Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کو ’عظیم نقصان‘، روسی حملے میں اناج کمپنی کا مالک ہلاک

یوکرینی صدر زیلنسکی نے اولیسکی ویداٹرسکے کی ہلاکت کو ملک کے لیے ’عظیم نقصان‘ قرار دیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کے شہر مائیکولیف پر اتوار کو میزائل حملوں میں اناج کی سب سے بڑی ایکسپورٹ کمپنی کے مالک اہلیہ سمیت ہلاک ہو گئے جبکہ بحیرہ اسود میں روسی فوج کے اڈے پر ڈرون حملہ ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے مائیکولیف شہر کے گورنر وٹالی کِم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ زرعی کمپنی نیبولون کے بانی اور مالک اولیسکی ویداٹرسکے اپنی اہلیہ سمیت اس وقت حملے کا نشانہ بنے جب وہ اپنے گھر پر موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق مائیکولیف برآمدات کے حوالے سے بہت اہمیت کا حامل ہے جس کی زیادہ تر سرحد خیرسن کے ان علاقوں کے ساتھ لگتی ہے جو روس کے قبضے میں ہیں۔
نیبولون گندم، جو اور مکئی کی پیداوار کرنے کے ساتھ ساتھ برآمد بھی کرتی ہے۔ اس کے پاس اپنا شپ یارڈ اور مال سپلائی کرنے والے جہاز بھی ہیں۔
مائیکولیف کے میئر اولیکسینڈر سینکیوئچ کا کہنا ہے ’علاقے پر 12 سے زائد طاقتور میزائل داغے گئے اور گھروں کے علاوہ سکولوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ حملوں میں تین افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔‘
اتوار کو ہی مزید حملوں کی اطلاعات بھی سامنے آئیں تاہم ان میں ہلاکتوں یا اور کسی نقصان کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
دوسری جانب روس کے قبضے میں چلے جانے والے شہر سیتاپول کے گورنر میخائل رزوزائف نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ بحیرہ اسود میں روسی فوجیوں کے ایک اڈے پر ڈرون کی پرواز کے بعد شدید دھماکہ ہوا، جس سے پانچ فوجی زخمی ہوئے۔‘
انہوں نے حملے کا الزام یوکرین پر لگایا۔ روئٹرز آزادنہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
روس کے ایوان بالا کے رکن اولگا کوویتیدی نے سرکاری نیوز ایجنسی ریا کو بتایا ’حملہ یقینی طور پر بیرونی ہے تاہم ہوا سیویستاپول کی حدود کے اندر سے ہے۔‘
ان کے مطابق ’حملے کے بعد تلاش کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور ان عناصر کو جلد ہی ڈھونڈ لیا جائے گا۔‘

ملک کے لیے ’بڑا نقصان‘

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ویداٹرسکے کی ہلاکت کو ملک کے لیے ’بڑا نقصان‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اناج کی ایکسپورٹ کے حوالے سے جدید نیٹ ورک بنا رہے تھے۔

روس اور یوکرین کی جنگ کے بعد دنیا میں غذائی بحران نے سر اٹھایا ہے (فوٹو: روئٹرز)

 ’ یہی وہ لوگ اور کمپنیاں ہیں، جو عالمی سطح پر خوراک کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
 خیال رہے آپس میں برسرپیکار یوکرین اور روس دونوں ممالک ہی اناج کی پیداوار اور برآمد کے حوالے سے اہم کردار کرتے آ رہے ہیں تاہم فروری میں چھڑنے والی جنگ کے بعد سے اناج کی پیداوار اور برآمد شدید متاثر ہوئی ہے اور دنیا میں غذائی بحران سے سر اٹھایا ہے۔
پچھلے ہفتے ہی دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ غذائی ترسیل کے عمل کو شروع کیا جائے گا اور اس کے ابتدائی ایام میں ہی ایک بڑے ایکسپورٹر کو نشانہ بنانے کے بعد یہ عمل ایک بار پھر خطرے میں پڑ گیا ہے۔
رواں سال 24 فروری کو روس کے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے روس نے کئی شہروں پر قبضہ کرنے کا دعوٰی کیا ہے جبکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے۔

شیئر: