Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس سے گیس کی سپلائی میں کمی، جرمنی کی اہم عمارتیں اندھیرے میں ڈوب گئیں

برلن میں 200 اہم عمارتوں کی روشنیاں بجھائی جائیں گی۔ فوٹو: روئٹرز
یورپ میں توانائی کے بحران کے پیش نظر جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تمام تاریخی مقامات کی روشنیاں رات کے وقت بجھا دی گئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس سے سپلائی ہونے والی گیس کی کمی سے نمٹنے اور بجلی بچانے کے لیے جرمنی میں قومی سطح پر مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اسی سلسلے میں برلن میں واقع شارلوٹنگ محل اور سرکاری اوپراہ ہاؤس سمیت تقریباً 200 اہم عمارتوں کو رات کے اوقات میں تاریک رکھا جائے گا۔
برلن کے چیف افسر برائے ماحولیات بیٹینا جارسش نے کہا ہے کہ یوکرین کے خلاف جاری جنگ اور روس کی توانائی سے متعلق دھمکیوں کے تناظر میں ضروری ہے کہ ہم توانائی کے استعمال پر احتیاط برتیں۔
گرین پارٹی کی رکن بیٹینا جارسش کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے 200 عمارتوں اور ان پر لگی ہوئی چودہ سو سپاٹ لائٹس کو آئندہ چار ہفتوں کے دوران بجھا دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ پالیسی عارضی طور پر نافذ کی جا رہی ہے جس کے تحت روزانہ ایک سو سے 120 لائٹس بندی کی جائیں گی۔
جرمنی کے صدر فرینک والٹر نے رواں ہفتے کہاں تھا کہ صدارتی محل کا بیرونی حصہ بھی تاریک رہے گا تاکہ عوام کے لیے مثال قائم کی جائے۔
گیس و بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے جرمن چانسلر نے توانائی کی بچت کے لیے قومی سطح پر مہم کا آغاز کیا ہے، جبکہ یورپی یونین نے بھی گیس کے استعمال میں کمی پر اتفاق کیا ہے۔
یورپی یونین کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جنگ کے دوران لگائی گئی معاشی پابندیوں کے ردعمل میں روس سردیوں کے موسم میں یورپ کو گیس کی سپلائی بند کر سکتا ہے۔
جرمنی نے ایئر کنڈیشن کے کم سے کم اور پبلک ٹرانسپورٹ کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر زور دیا ہے۔
یوکرین جنگ سے پہلے جرمنی 55 فیصد قدرتی گیس روس سے لیتا تھا تاہم جون میں یہ مقدار کم ہو کر 35 فیصد ہو گئی ہے۔
یورپ کا کہنا ہے کہ توانائی کے لیے روس پر انحصار کو ہی ماسکو ’ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

شیئر: