Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگی قیدیوں کی ہلاکت، روس کی اقوام متحدہ کو تحقیقات کی دعوت

جیل میں مرنے والے جنگی قیدیوں کی تعداد 50 سے زائد ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
روس نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ماہرین کو ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کی جیل میں یوکرین کے درجنوں جنگی قیدیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کی دعوت دی ہے۔
اتوار کو روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ’بامقصد تحقیقات کے لیے‘ اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ماہرین کو دعوت دے رہی ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کی رات گئے روس کے زیر قبضہ صوبہ ڈونیسک کی جیل پر میزائل حملہ ہوا تھا جہاں سینکڑوں کی تعداد میں جنگی قیدی بند تھے۔ 
روسی وزیر دفاع نے الزام عائد کیا تھا کہ روس کے زیر قبضہ صوبہ ڈونیسک کی جیل میں بند یوکرینی جنگی قیدیوں پر حملہ یوکرین نے امریکہ کی جانب سے سپلائی کیے گئے میزائلوں سے کیا ہے، تاہم یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے میزائل حملے کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں وہ جنگی قیدی بھی شامل ہیں جنہوں نے جنوبی شہر ماریوپول میں کئی ہفتے روسی حملوں کا مقابلہ کرنے کے بعد ہتھیار ڈال دیے تھے۔
علیحدگی پسندوں نے جیل میں مرنے والے جنگی قیدیوں کی تعداد 53 بتائی تھی اور یوکرین پر جیل کو راکٹوں سے نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔
یوکرین کی افواج نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی توپ خانے نے جیل کو نشانہ بنایا تاکہ وہاں جنگی قیدیوں کے ساتھ رکھے گئے ناروا سلوک کو چھپایا جا سکے۔ 
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے جان بوجھ کر جنگی جرم کا ارتکاب کیا اور یوکرینی فوجیوں کا اجتماعی قتل کیا۔

جیل میں قیدیوں کی ہلاکت کو روس نے یوکرین کے حملے کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز

صدر زیلنسکی نے بین الاقوامی کمیونٹی بالخصوص امریکہ پر زور دیا ہے کہ سرکاری سطح پر روس کو دہشت گردی کی ریاستی اعانت کرنے والا ملک قرار دیا جائے۔
روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند رہنما ڈینس پشلن نے دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں بند 193 قیدیوں میں سے کوئی بھی غیر ملکی نہیں تھا۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ شدید لڑائی میں گھرے علاقے سے لاکھوں افراد کو لازمی انخلا کا حکم دے دیا ہے۔
سنیچر کی رات گئے ٹیلی ویژن خطاب میں یوکرینی صدر نے کہا کہ ان کی حکومت مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے سے لوگوں کو لازمی طور پر انخلا کا حکم دے رہی ہے جہاں روس کے ساتھ شدید لڑائی جاری ہے۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ لاکھوں لوگ اب بھی ڈونباس علاقے کے جنگ زدہ علاقوں میں موجود ہیں، جس میں ڈونیسک کے ساتھ پڑوسی لوہانسک علاقہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کو ان جنگ زدہ علاقوں سے نکلنے کی ضرورت ہے۔
رواں سال فروری کے اواخر میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد لاکھوں یوکرینی شہری جنگ میں نشانہ بننے سے بچنے کے لیے پڑوسی ملکوں میں پناہ لے چکے ہیں۔

شیئر: