ڈرون حملہ، پاکستانی حدود استعمال ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: فوجی ترجمان
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ‘فوج کے خلاف منفی مہم افسوسناک ہے‘ (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ’ایمن الظواہری پر امریکی ڈرون حملے میں پاکستان کی حدود استعمال ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔‘
جمعے کو پاکستان کے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’اس تمام معاملے پر دفتر خارجہ واضح طور پر کہہ چکا ہے اور وزارت داخلہ نے بھی اس پر وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی حدود استعمال ہونے کے حوالے سے نہ ڈرون حملہ کرنے والوں نے بات کی اور نہ ہی جس ملک میں ہوا انہوں نے کچھ ایسا کہا لیکن پاکستان میں بعض لوگ اپنوں پر اہی الزام تراشی شروع کر دیتے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کی آئی ایم ایف سے متعلق امریکی عہدیدار سے گفتگو پر سوال کے جواب میں فوجی ترجمان نے کہا کہ ’ادارے کے تمام ممالک کے ساتھ عسکری تعلقات ہیں۔‘
’آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی ممالک کے سربراہان کے ساتھ ذاتی حیثیت میں بھی تعلق ہے اور اگر اس سے پاکستان کو کوئی معاشی فائدہ پہنچ سکتا ہے تو اپنی کوشش کرتے رہیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’آج بھی آرمی چیف کی اسی سلسلے (معاشی امداد) میں سعودی اور عرب امارات کے حکام سے بات ہوئی تھی اور آئندہ دنوں میں کوئی اچھی پیش رفت نظر آئے گی۔‘
’آج متحدہ عرب امارات کے صدر اور سعودی فوج کے سربراہ نے آرمی چیف کو فون کر کے ہیلی کاپٹر حادثے پر تعزیت کی۔‘
میجر جنرل بابر افتخار نے واضح کیا کہ ’پاکستانی فوج کا ادارہ سیاست میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گا اور نہ ہی کرنا چاہتا ہے، سیاسی مسائل سیاست دان نے خود حل کرنے ہیں۔‘